23%

یہ لوگ آپ میں ایک دوسرے کے شدید مخالف تھے ۔ فتنہ کی آگ بھڑک اٹھی تھی ۔ اور نوبت قتال وجدال کی پہنچ گئی تھی ۔جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کی ذلت ورسوائی ہوئی اور دشمنان اسلام کو خوب موقع ملا اس آیت کینہ تو تاویل ممکن ہے ۔اور نہ ذہن میں فورا آجانے والے معانی سے کسی اورطرف پلٹا نا ممکن ہے ۔

3:- آیت خشوع

ارشاد خداوند عالم ہے:- أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ (1)

ترجمہ:- کیا (ایمانداروں کے لئے )ابھی تک اس کا وقت نہیں آیا کہ خدا کی یاد اور قرآن کے لئے جو خدا کی طرف سے نازل ہوا ہے ۔ ان کے دل نرم ہوں ۔ اور وہ ان لوگوں کے سے نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب (توریت وانجیل ) دی گئی تھی تو (جب ) ایک زمانہ دراز ہوگیا تو ان کے دل سخت ہوگئے  اور ان میں سے بہتیرے بدکار ہیں ۔

سیوطی نے در منثور میں لکھا جب اصحاب رسول مدینہ آئے تو سختیون کے بعد ان کو اچھی زندگی نصیب ہوئی ۔ لہذا بعض ان چیزوں سے جن کے یہ عادی تھے ان سے سستی برتنے لگے ۔ تو ان پر خدا کی طرف سے پھٹکار پڑی اور یہ آیت(الم یان للذین امنوا) بطور عتاب نازل ہوئی ۔ ایک دوسری روایت میں آنحضرت سے منقول ہے کہ نزول قرآن کے سترہ 17 سال بعد خدا نے مہاجرین کے دلوں کی سستی پریہ ایہ نازل کی ۔الم یان الخ ۔

ذرا سوچئے جب بقول  اہل سنت والجماعت صحابہ خیر الخلق بعد رسول اللہ ہیں ۔ اور ان کا دل سترہ سا

-------------

(1):- پ 27 س57(حدید)آیت 16