7%

2:- صحابہ نے نماز تک بدل دی

انس بن مالک کا بیان ہے : مرسل اعظم (ص) کے زمانہ میں جو چیزیں رائج تھیں ان میں سب سے پہلی چیز  نماز ہے جن میں نے نہیں پہچان سکا  ۔ انس کہتے ہیں ۔ جن چیزوں کو تم لوگوں نے ضائع کردیا کیا اس میں سے نماز نہیں کہ کہ جس  تم نے ضائع کردیا ہے ، زہری کہتے ہیں :- دمشق میں انس بن مالک کے پاس گیا تو دیکھا وہ رو رہے ہیں ! میں نے پوچھا آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ کہنے لگے : اپنی زندگی میں میں نے اسی نماز کی معرفت حاصل کی تھی اور وہ بھی برباد کردی گئی(1) ۔

کسی صاحب کو یہ شبہ نہ ہوجائے کہ مسلمانوں کی آپسی جنگوں اور فتنوں کے بعد تابعین نے تبدیلی کی ہے ۔ اس لئے میں یہ بتادیناچاہتا ہوں کہ سنت رسول میں جس نے سب سے پہلے تبدیلی کی ہے وہ مسلمانوں کے خلیفہ عثمان بن عفان اور ام المومنین عائشہ ہیں ۔ چنانچہ بخاری ومسلم  دونوں میں ہے : منی میں مرسل اعظم(ص) نے دورکعت نماز پڑھی تھی ۔ آپ کے بعد ابو بکر اور ان کے بعد عمر بھی دو ہی رکعت پڑھتے رہے اور خو عثمان بھی اپنی خلافت کے ابتدائی ادوار میں دو ہی رکعت پڑھتے رہے پھر اس کے بعد چار رکعت پڑھنے لگے(2) ۔ صحیح مسلم میں یہ بھی ہے : زہری کہتے ہیں : میں نے عروہ سے پوچھا کیا بات ہے عائشہ سفر میں بھی چاررکعت پرھتی ہیں ؟ انھوں نے عثمان کی طرح تاویل کر لی ہے(3) ۔

حضرت عمر بھی سنن نبویہ کی نصوص صریحہ کے مقابلہ میں اجتھاد کرتے تھے اور تاویل کرتے تھے بلکہ وہ تو قرآن مجید کے نصوص صریحہ کے مقابلہ میں بھی اپنی رائے کے مطابق حکم دیتے تھے ۔ مثلا عمر کا مشہور مقولہ ہے : دومتعہ(متعۃ النساء اور متعۃ الحج) رسول خدا کے زمانہ میں رائج تھے ۔ لیکن میں ان سے روکتاہوں

--------------

(1):- صحیح بخاری ج 1 ص 74

(2):- بخاری ج 2 ص 154 ،مسلم ج 1 ص 260

(3):- مسلم ج 2 ص 143 کتاب صلواۃ المسافرین