ایک رات میرے دوست نے مجھے بتایا کال انشااللہ نجف چلیں گے ۔میں نے پوچھا نجف کیا ہے ؟ اس نے کہا وہاں حوزہ علمیہ ہے اور امام علی ابن ابیطالب کا مرقد (مطہر ) ہے مجھے اس پر بڑا تعجب ہوا کہ حضرت علی کی قبر مشہور کیسے ہوئے ؟ کیونکہ ہمارے بزرگ کہتے ہیں کہ سیدنا علی کی قبر معروف کا کہیں وجود نہیں ہے ۔
ہم لوگ ایک عمومی گاڑی پر سوار ہو کر کوفہ پہونچے وہاں ہم اتر گئے ۔مسجد کوفہ جو ایک اسلامی آثار قدیمہ میں سے ہے اس کی زیات کی ۔میرا دوست تاریخی چیزوں کو دکھاتا رہا ہے ۔مسلم بن عقیل اور ہانی بن عروہ کی زیارت کرائی ۔اورمختصرا ان کی شہادت کا ذکر کیا ۔اور مجھے اس محراب میں بھی لے کیا جس میں حضرت علی (علیہ السلام) کو شہید کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد ہم نے امام علی (علیہ السلام) کا وہ مکان بھی دیکھا ۔جس میں آپ اپنے دونوں بیٹوں سیدنا حسن وسیدنا حسین (علیھما السلام) کےساتھ رہا کرتے تھے ۔ اس مکان میں ایک کنواں بھی ہے جس کے پانی سے یہ لوگ وضو بھی کرتے تھے اور اسی کے پانی کو پیتے تھے ۔ میں نے وہاں ایسی روحانیت محسوس کی کہ اتنی دیر کے لئے دنیا ومافیھا کو فراموش کربیٹھا ۔اور میں امام علی (علیہ السلام) کے زہد میں ڈو ب گیا کہ آپ امیرالمومنین اور چوتھے خلیفہ راشد ہو کر بھی ایسی معمولی زندگی بسر کرتے تھے ۔
یہ بات لائق توجہ ہے ہ وہاں کے لوگ بڑے بامروت ومتواضع ہیں ۔ہم لوگ جدھر سے گزر جاتے تھے لوگ احتراما کھڑے ہوجاتے تھے ۔ اور ہم کو سلام کرتے تھے میرا دوست ان میں اکثر کو پہچانتا بھی تھا ۔ معہد کوفہ کے مدیر نے ہماری دعوت کی وہاں ہماری ملاقات اس