7%

حیرت وشک

اس میں شک نہیں کہ سید محمد باقر الصد ر کے جوابات واضح اور قانع کرنے والے تھے ۔لیکن مجھ جیسا شخص جس نے اپنی عمر کے 25 سال تقدیس واحترام صحابہ کے ماحول میں گزارے ہوں خصوصا جس کے رگ وپے میں ان خلفائے راشدین کی محبت وعظمت سرایت کرچکی ہو جن کی سنت سے تمسک کرنے اور جن کے راستہ پر چلنے کی رسول خدا نے تاکید کردی ہو ۔ اور ان خلفاء میں بھی سرفہرست سیدنا ابو بکر وسیدنا عمرالفاروق ہوں ۔ اس کے دل ودماغ میں سید صدر کی باتیں کیسے اثرانداز ہوتیں ؟ میں نے جب سے عراق کی زمین پر قدم رکھا ہے سیدنا ابو بکر وعمر کانام سننے کے لئے میرے کان ترس گئے ہیں ۔ البتہ  ان کے بدلے ایسے عجیب وغریب نام اور امور سننے میں آتے رہے ہیں ۔ جن سے میں بالکل ہی ناواقف ہوں ۔(مثلا)بارہ اماموں کے نام ۔ اور یہ دعوی کہ امام علی کے لئے رسول اللہ نے مرنے سے پہلے نص کردی تھی ۔(وغیرہ وغیرہ) بھلا میں اس بات کو کیونکر مان سکتا ہوں کہ تمام مسلمان یعنی صحابہ کرام جو رسول اللہ کے بعد خیرالبشر تھے وہ سب  کے سب کیسے امام علی کرم اللہ وجہہ کے خلاف متفق ہوگئے تھے ۔؟ حالانکہ ہم کو تو گہوارہ ہی سے یہ سیکھا یا جاتا ہے کہ تمام صحابہ رضی اللہ عنھم امام علی کا احترام کرتے تھے ۔ ان کے حق پہچانتے تے ۔کیونکہ آپ فاطمہ الزہرا (س) کے شوہر حسن وحسین (ع) کے باپ تھے ۔ باب مدینۃ العلم تھے ۔ جیسے کہ خود سیدنا علی علیہ السلام ابو بکر صدیق کے حق کو پہچانتے تھے جو سب سے پہلے مسلمان ،رسول اللہ کے غار کے ساتھی تھے جیسا کہ خود قران نے ذکر کیا ہے ۔رسول خدا نے اپنے مرض الموت میں نماز کی امامت بھی صدیق کے حوالہ کردی تھی ۔ اور فرمایا تھا : میں اگر کسی کو خلیل بناتا  تو وہ ابو بکر ہوتے اور انھیں اسباب کی بنا پر مسلمانوں نے ان کو اپن خلیفہ چن لیا تھا ۔