23%

حج بیت اللہ

مکہ مکرّمہ میں" عربک اینڈ اسلامک تحقیقاتی کمیٹی " کی پہلی منعقد ہونے والی کانفرس می بطور مندوب شرکت کرنے کے لئے تیونس کی قومی تحقیقاتی کمیٹی " نے جمہوریہ تیونس " کے ان چھ شخصوں کے ساتھ میرے نام کی بھی منظوری دے دی جو مکہ کانفرس میں بحیث نمائندہ شرکت کے لئے جارہے تھے ۔ اس وقت میری عمر صرف سولہ 16 سال کی تھی اس لئے میں پورے وفد میں اپنے کو سب سے چھوٹا اور معمولی ثقافت والا سمجھ رہا تھا ۔ کیونکہ اس وفد کے ممبروں میں دو تومدارس کے مدیر تھے تیسرا دارالسلطنت میں استاد تھا ۔چوتھا صحافی تھا البتہ پانچویں کا نام تو میں نہیں جانتا ۔لیکن اتنا جانتا ہوں کہ اس وقت کے وزیر تربیت کا کوئی قریبی رشتہ دارتھا ۔

ہمارا سفر غیر مستقیم تھا ۔قفصہ سے روانہ ہوکر پہلے تو ہم یونان کے دار السلطنت (اثینا)(1) پہونچے تین دن تک ہمارا وہاں قیام رہا وہاں سے عمان (حکومت اردن کا دار السلطنت )پہونچے یہاں ہم نے چاردن تک قیام کیا ۔وہاں سے ہم سعودیہ پہونچے جہاں ہم کانفرس میں شرکت کے ساتھ مناسک حج وعمرہ بھی بجا لائے گویا ہم خرما ہم ثواب ہوئے ۔

بیت اللہ الحرام میں پہلی مرتبہ داخل ہوتے ہوئے میرا شعور ناقابل تصور تھا دل کی دھڑکنوں کا عالم یہ تھا کہ جیسے ہڈیوں کو توڑ کر دل اس " بیت عتیق" کو اپنے آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے جس کا مدتوں سے خواب دیکھتا رہا تھا۔ آنسوؤں کا وہ سیلاب امڈ ا تھا جس کے رکنے کا تو سوال ہی نہیں ،میں اپنے وجود کو اس میں ڈوبتا ہوا محسوس کررہا تھا ۔ اپنی قوت متخیلہ کا اسیر تھا اور یہ سوچ رہا تھا کہ جیسے ملائکہ مجھے اٹھا ئے حاجیوں کے اوپر سے کعبہ کی چھت پر لےگئے اور وہاں پہونچ کر میں تلبیہ پڑھ رہاں ہوں ۔

"لبیک اللّهم لبیک " یہ تیرا بندہ تیری بارگاہ میں آیا ہے ۔

--------------

(1)اینتھیس (ATHENS)