20%

کا پورا سفید نظر آئے، جبکہ ایک دوسرااسکے برعکس ہو اور وہ اپنے اندر صرف چند ہی سفید نقطے دیکھے، بقیہ پوراکا پورا اسے سیاہ نظر آئے۔

وہ تعجب کرے گا }اور پوچھے گا {کہ یہ کیا چیز اسکے سامنے پیش کی گئی ہے؟ کہیں گے کہ: یہ تمہارا وقت ہے، یہ تمہاری عمر ہے۔ وہ لمحات جن میں تم نے اس وقت کو، اس عمر کو روشن اور نورانی رکھا تھا، ان لمحات میں جب تم محو پرواز تھے، جذبے اور ولولے کے ساتھ تھے، عشق کے ہمراہ تھے، تمہارا دل اپنے خدا کی یاد سے زندہ تھا، وہ لمحہ، وہ نورانی اور چمکدار لمحہ ہےوہ لمحہ جب تم نے کسی کی خدمت کی تھی، کوئی مفید کام انجام دیا تھا، وہ تمہارا نورانی لمحہ ہےلیکن وہ لمحہ جس لمحے میں تم غافل رہے تھے، شہوات میں غرق رہے تھے، تم نے خدا کی رضا کے برخلاف قدم اٹھایاتھا، وہ تمہاری عمر کے سیاہ اور تاریک اوقات ہیںیہ تمہارا وقت ہے، تمہاری عمر ہے۔

روحِ عباد ت یادِ خدا

یادِ خدا، روحِ عبادت ہےعبادت کی روح یہ ہے کہ جب انسان عبادت کر رہا ہو، کوئی نماز پڑھ رہا ہو، کوئی دعا کر رہا ہو الغرض کوئی بھی عمل انجام دے رہا ہو، تو اس کا دل اپنے خدا کی یادمیں زندہ ہو:وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِکْرِیْ (۱) قرآن کہتا ہے نماز قائم کروکس لئے؟ اس لئے کہ میری یاد میں رہوایک دوسری جگہ قرآنِ کریم فرماتا ہے :اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْکَرِ وَ لَذِکْرُ اﷲِ اَکْبَرُ (۲) اس آیت میں نماز کی خاصیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ البتہ وہ نماز جو حقیقی ہو، جو واقعی نماز ہو، ایسی نماز ہو جو صحیح شرائط اور آداب کے ساتھ ادا کی گئی ہوفرماتا ہے: اگر انسان حقیقتاً نماز پڑھنے والا ہو اور صحیح نماز پڑھے، تو خود نماز انسان کو نازیبا کاموں اور منکرات سے روکتی ہےمحال ہے کہ انسان درست اور مقبول نماز پڑھے اور جھوٹا ہومحال ہے کہ انسان صحیح اور درست نماز پڑھے اور اس کا دل غیبت کرنے کو چاہے۔ محال ہے کہ انسان درست اور صحیح نماز پڑھنے والا ہو اور اس

--------------

۱:- اور میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔ (سورہ طہ ۲۰آیت ۱۴)

۲:- نماز ہر بُرائی اور بدکاری سے روکنے والی ہے، اور اللہ کا ذکر بہت بڑی شئے ہے۔ (سورہ عنکبوت ۲۹آیت ۴۵)