ایک اور نکتے کا ذکر کر کے اپنے عرائض ختم کروں گا :
میرا دل بہت چاہتا ہے کہ نماز جو دین کا ستون ہے، ہم اسکی اہمیت کو جان لیں، سمجھ لیںسب جانتے ہیں کہ ہم اپنے اہل خانہ کی نماز کے ذمے دار ہیںیعنی اپنے بیوی بچوں کی نماز کے ذمے دار ہیںہم میں سے ہر فرد خود اپنی نماز کا بھی ذمے دار ہے اوراپنے اہل خانہ کی نمازوں کا بھی، یعنی اپنے بیوی بچوں کی نمازوں کا بھی۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو خطاب کیا گیا ہے:وَاْمُرْ اَهْلَکَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْهَا (۱) اے پیغمبر! اپنے اہل خانہ کو نماز کی تاکید کیجئے اور خود بھی نماز کے بارے میں صابر رہئےیہ (حکم) صرف پیغمبر سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہم سب اس بارے میں ذمے دار ہیں۔
اس سلسلے میں بچوں کو بچپنے ہی سے نماز کی مشق کرانی چاہئےشریعت کا حکم ہے کہ بچوں کو سات سال کی عمر سے نماز کی مشق کراؤظاہر ہے کہ سات سالہ بچہ صحیح طور سے نماز نہیں پڑھ سکتاالبتہ وہ نماز کی حرکات و سکنات ادا کر سکتا ہے، اسی عمر سے نماز کا عادی ہو سکتا ہے(خواہ لڑکا ہو یالڑکی)یعنی جوں ہی بچہ پرائمری کلاسوں میں آئے تو اسے اسکول میں نماز سکھانی چاہئے۔ گھر میں بھی اسے نماز سکھانا چاہئےالبتہ ایک بات پر توجہ رہے، اور وہ یہ کہ بچے کو بالجبر اور زبردستی نماز سکھانا، اسے اس طرح نماز پر آمادہ کرنا، نتیجہ خیز نہیں ہوتا۔
--------------
1:-اور اپنے اہل کو نماز کا حکم دیں اور اس پر صبر کریں(سورہ طہ ۲۰آیت ۱۳۲)