3%

کہ ہم حق پر عمل کرتے ہیں اور حق کے ساتھ اںصاف کرتے ہیں، پھر پوچھا کہ میں نے تم میں سے کسی کو غمگین نہیں دیکھا اس کی کیا وجہ ہے، جواب ملا کہ جب ہم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو ہم صبر اور شکر کرتے ہیں۔ پوچھا گیا تم پر قحط نہیں پڑتا اس کی کیا وجہ ہے، جواب ملا ہم ہر وقت توبہ و استغفار کرتے رہتے ہیں ذوالقرنین(ع) نے ان سے سوال کیا کہ تم لوگ آفات سے محفوظ رہتے اور عذاب کا شکار نہیں ہوتے  اسکے بارے میں بتاؤ تو بتایا کہ ہم غیر خداؤں پر ایمان (شرک) نہیں رکھتے ستاروں کو بلاؤں کا سبب نہیں سمجھتے اور نہ ہی ان سے بارش طلب کرتے ہیں، ذوالقرنین(ع) نے کہا اے لوگو مجھے بتاؤ کہ کیا تم نے اپنے آباء و اجداد کو بھی ایسا ہی پایا اور کیا وہ بھی ایسے ہی اعمال انجام دیا کرتے تھے انہوں نے کہا ہمارے اجداد کا طریقہ یہ تھا کہ وہ مسکین کے ساتھ ہمدردی کرتے فقیر کے ساتھ رحم روا رکھتے کوئی ظلم وستم کرتا تو اسے معاف کردیتے اور اگر کوئی ان کے ساتھ برائی کرتا تو اس کے بدلے اچھائی کرتے۔ بدکاروں کے لیے استغفار کرتے اور صلہ رحم سے کام لیتے اور کبھی جھوٹ نہ بولتے خدا ان کے اس امر کے سبب ان پر نزولِ رحمت کرتا۔ذوالقرنین(ع) اپنی موت کے آنے تک ان کے ساتھ رہے آپ نے پانچ سو سال عمر پائی۔

بنی مصطلق

۷ـ محمد بن مسلم کہتے ہیں امام باقر(ع) نےفرمایا کہ رسول خدا(ص) نے خالد بن ولید کو ایک قبیلہ بنی مصطلق کی طرف بھیجا جو قبیلہ بنی خذیمہ سے تھے اور ان میں اور بنی مخذوم جو کہ خالد کا قبیلہ تھا کے درمیان زمانہ جاہلیت سے عداوت چلی آرہی تھی،  جب خالد وہاں پہنچا تو انہوں نے اپنے اسلام کا اظہار کیا کیوںکہ ان میں سے اکثر لوگ آںحضرت(ص) کی خدمت میں آکر اسلام قبول کرچکے تھے اور رسول خدا(ص) سے امان نامہ حاصل کر چکے تھے۔ خالد نے منادی کو حکم دیا کہ نماز کےلیے اذان کہے۔ اذان کی آواز سن کر وہ لوگ امان نامے کے بھروسے اپنے ہتھیار اتار کر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے نماز سے فارغ ہوئے تو خالد کے حکم پر خالد کے لشکرے نے ان پر حملہ کردیا اور ان کے بہت سے لوگوں کو قتل کردیا اور ان کا مال و متاع لوٹ لیا اور جنگ نہ کرنے کا جو حکم رسول خدا(ص) نے دیا تھا