زیر نظر کتاب مجالس صدوق(رح). جناب ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن بابویہقمیعلیہرحمہ کی شہرہ آفاق کتاب ”امالی“ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب ۹۷مجالس کا مجموعہ ہےجن میں احادیث و واقعات اور پند و نصائح کا ایک بڑا اور نادر و نایاب ذخیرہ موجود ہے جیسا کہ اس کتاب کے نام سے ظاہر ہے یہ جناب صدوق(رح) کی ذاتی قلمی نصنیف نہیں بلکہ ان کے اس فن خطابت کا حاصل ہے جس کا اظہار انہوں نے مختلف مقامات اور مختلف اوقات و مواقع پر کیا اور جسے بعد میں جمع کرکے کتابی شکل دیدی گئی۔
دوران ترجمہ راقم الحروف کے مشاہدے میں آیا کہ ان ۹۷ مجالس کی تواریخ کے اندراج کے ساتھ ایام کی مطابقت نہیں ہے مثال کے طور پر اگر کسی مجلس کا بیان کردہ دن جمعہ تحریر کیا گیا ہے تو فورا بعد کی مجلس جو چار دن بعد برپا کی گئی کی تاریخ کا یوم بھی جمعہ ہی تحریر کردیا گیا اور اس تضاد کو دور کرنے کا خاطر کسی قسم کی سعی نہیں کی گئی۔ ان تمام مجالس میں چند ایک طوس۔ نیشاپور اور کربلا جیسے مقامات پر برپا کی گئیں اسی طرح اگر کربلا کے مقام پر برپا ہونے والی دو مجالس (مجلس ۳۰ اور ۳۱) کے مضامین پر غور کیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ ان دونوں مجالس میں سے ایک مجلس صبح کے وقت جب کہ دوسری شام کے وقت پڑھی گئی اور مجلس نمبر۹۳ خالصتا دوران سفر اور عجلت میں بیان کی گئی ہے لہذا ان تمام عوامل نے راقم الحروف کے اس استنباط کو تقویت بخشی کہ یہ کتاب صرف جناب صدوق(رح) کے شاگروں اور ان کے حلقہ درس سے مستقل فیض پانے والے افراد نے ہی براہ راست جناب شیخ سے املاء نہیں کی بلکہ اس کے اجزاء عامتہ الناس سے بھی اکٹھے کرنے کے بعد ضبط تحریر میں لاکر اسے کتابی صورت دی گئی کیونکہ اگر جناب صدوق(رح) کا کوئی ایک شاگرد یا ان کے گرد جمع شدہ افراد کا ایک مخصوص