3%

جنابِ موسیٰ(ع) کی خدا سے گفتگو

۸ـ          عبدالعظیم بن عبداﷲ حسنی نے جنابِ موسیٰ(ع) کی خدا سے گفتگو کو امام دہم جنابِ علی بن محمد ( امام علی نقی(ع)) سے نقل کیا ہے۔

امام(ع)نے فرمایا کہ موسی بن عمران(ع) نے خدا سے کہا یا رب العزت اس بندے کو کیا اجر ملے گا جو میری نبوت کو گواہی دے گا اور اقرار کرے گا، خدا نے فرمایا ایسے بندے کی موت کے وقت جب اسے فرشتے لینے آئیں گے تو اسے نوید بہشت دیں گے موسی(ع) نے دریافت کیا اس بندے کو کیا اجر ملے گا جو نماز ادا کرئےگا، ارشاد باری تعالی ہوا ایسا بندہ جب حالت سجدہ یا قیام و رکوع میں ہوتا ہے تو میں اپنے ملائکہ کے ساتھ اس پر فخر کرتاہوں اور جو کوئی اس طرح کرے گا میں اسے عذاب نہ دون گا۔ موسیٰ(ع) نے دریافت کیا صلہء رحمی کرنے والے بندے کی اجر کیا ہے ارشاد ہوا میں اسے طویل عمر عطا کروں گا اور سکرات موت ( جانکنی کی حالت ) کو اس پر آسان کروں گا بہشت کے خازن اسے آواز دیں گے اور اپنی طرف جلد آنے کے لیے پکاریں گے وہ جہاں سے چاہے گا بہشت میں داخل ہوگا موسیٰ(ع) نے پوچھا یا خدایا ایسے بندے کو کیا صلہ ملےگا جو لوگوں کو تکلیف نہیں دیتا اور ان سے اچھائی سے پیش آتا ہے  فرمایا روز قیامت دوزخ اسے پکار کر کہے گی کہ تیرا راستہ میری طرف نہیں آتا موسیٰ(ع) نے دریافت کیا رب العزت اس بندے کے لیے کیا انعام ہے جو دل و زبان سے تجھے یاد کرتا ہے  جواب ملا۔ اس کو قیامت کے دن سایہ عرش میں جگہ دوں گا اور اپنی پناہ میں رکھوں گا۔ موسی(ع) نے پوچھا اس بندے کے لیے کیا اکرام ہے جو تیری کتابِ حکمت کی ظاہرہ و پوشیدہ طور پر تلاوت کرے ارشاد ہوا وہ پل صراط سے برق کی طرح گزر جائے گا موسیٰ(ع) نے عرض کیا یا رب العزت ایسے شخص کو کیا اجر ملے گا جو اکیلا تیری رضا کی خاطر لوگوں کے ظلم و آزار سہتا ہے اور صبر کرتا ہے، خداوند کریم نے فرمایا ایسے کے لیے روزِ قیامت کے خوف کم دیئے جائینگے، موسیٰ(ع) نے سوال کیا، ایسے بندے کو کیا اجر ملے گا جس کی آنکھیں تیرے ڈر سے اشکبار رہتی ہیں، ارشاد ہوا ایسے چہرے کو میں دوزخ کی گرمی سے بچاؤں گا اور قیامت کے سخت خوف