3%

۱۲ـ          آںحضرت(ص) نے ارشاد فرمایا بیشک حلقہء بہشت سونے کے صفحے پر یاقوت سرخ سے ہے جب اس حلقے کو دروازہ بہشت پر آویزاں کیا جائے گا” یا علی“ کا نعرہ بلند کرے گا۔

۱۳ـ          ابن عباس(رض) بیان کرتے ہیں کہ جب جناب رسول خدا(ص) نے مکہ فتخ کیا تو اس دن ہم آٹھ ہزار لوگ مسلمان ہوئے اور رات ہونے تک یہ تعداد اسی (۸۰) ہزار تک پہنچی آںحضرت(ص) نے قانون ہجرت کو ختم کرتے ہوئے فرمایا فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں ہے پھر جناب علی بن ابی طالب(ع) سے فرمایا اے علی(ع) اٹھو اور انہیں کرامت خدا سے معجزہ رکھاؤ۔ جب آفتاب طلوع ہوا تو جناب امیر(ع) نے آفتاب سے گفتگو کی اور بخدا اس دن جناب امیر(ع) کے علاوہ لوگوں  نے کسی اور پر رشک نہ کیا میں نے دیکھا کہ علی بن ابی طالب(ع)  اٹھے اور آفتاب سے فرمایا سلام ہو تم پر اے عبد صالح اور اپنے پررودگار کے مطیع، آفتاب نے ان کے جواب میں کہا آپ(ع) پر بھی سلام ہو اے برادر رسول خدا(ص)۔ وصی رسول(ص) اور خلق خدا پر اس کی حجت، یہ سن کر جناب امیر(ع) سجدے میں چلے گئے اور خدا کا شکر ادا کیا آںحضرت(ص) آگے بڑھے اور جناب امیر(ع) کو اٹھایا ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا اے میرے حبیب اٹھو تمہارے گریہ سے اہل آسمان بھی گریہ میں ہیں، خدا تمہارے وجود سے اہل آسمان پر مباہات کرتا ہے۔

ہشام اور عمرو بن عبید کے درمیان مناظرہ

۱۴ـ          امام صادق(ع) نے اپنے اصحاب میں موجود ایک صحابی ہشام سے فرمایا اے ہشام اس نے کہا ” لبیک یا ابن(ع) رسول اﷲ(ص) آپ(ع) نے فرمایا تمہاری جو گفتگو عمرو بن عبید سے ہوئی ہے بیان کرو ہشام نے کہا میں آپ(ع) پر قربان میں ہمت نہیں رکھتا اور شرم محسوس کرتا ہوں کہ آپ(ع) کے سامنے لب کشائی کروں امام(ع) نے فرمایا جب میں نے تجھے اس کا حکم دیا ہے تو بیان کر۔ہشام نے کہا جب مجھے خبر ملی کہ عمرو بن عبید عالم فاضل بنا ہوا مسجد بصرہ میں مجالس منقعد کرتا ہے تو یہ مجھ پر گراں گزرا میں بصرہ گیا اور بروز جمعہ مسجد میں چلا گیا وہاں دیکھا کہ عمرو بن عبیدسیاہ پٹکا کمر سے باندھے سیاہ لباس پہنے اور علماء کی روش اختیار کیے ہوئے لوگوں کا جمگھٹا لگائے ان کے سوالوں