۱ـ اصبغ بن نباتہ بیان کرتے ہیں کہ امیر المومنین(ع) نے فرمایا علم حاصل کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا نیکی ہے اس کا ذکر کرنا تسبیح اس میں بحث جہاد اور اس کا حاصل کرنا نا دانی میں صدقہ ہے یہ اپنے طالب کو بہشت میں لے جاتا ہے اور انیس و حشت ورفیق تنہائی ہے یہ دشمن کے خلاف اسلحہ اور دوست کے لیے زیور ہے جان لو کہ خدا اس کی وجہ سے بندے کے درجات بلند کرتا ہے اور اسے خیر کا رہبر بناتا ہے کہ اس (بندے) کا کردار توجہ کے قبل ہوتے ہیں اور نماز میں اس کا تذکرہ ہوتا ہے اور کیونکہ علم دلوں کی زندگی اور آنکھوں کا نور ہے یہ اندھے پر سے بچاتا ہے اور ضعف میں بدن کی طاقت ہے۔ خدا، عالم کو نیکیوں کے ساتھ جگہ دیتا ہے اور آخرت میں اچھوں کی ہم نشین عطا کرتا ہے دنیا و آخرت میں علم حاصل کرنے والا قیمت رکھتا ہے علم ہی سے خدا کی اطاعت کی جاتی ہے اور توحید کی معرفت ہوتی ہے علم ہی سے صلہء رحم ہوتا ہے اور حلال و حرام کی تمیز ہوتی ہے علم عقل کا رہبر ہے اور عقل اس کی پیرو کار، خدا نے اسے سعادت مندوں کو عطا کیا اور اشقیاء سے دور رکھا ہے۔
۲ـ حفص بن غیاث قاضی کہتے ہیں میں نے امام صادق(ع) سے دریافت کیا کہ اس دنیا میں زہد کیا ہے امام(ع) نے جواب دیا کہ خدا نے اسے اپنی ایک آیت میں بیان فرمایا ہے اور وہ یہ ہے ۔ ” یہ اس لیے ہے کہ تم افسوس نہ کرو اس پر جو تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور خوش نہ ہو اس پر جو تمہاری طرف آئے اور اﷲ ہر اترانے والے فخر کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔(حدید، ۲۳)
۳ـ جناب رسول خدا(ص) نے فرمایا میں خدا کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں عرض کیا گیا کہ