3%

 مروت ختم ہو جاتی ہے اور وہ حرام کی جسارت کرنے  لگتا ہے جیسے کہ قتل اور زنا یہاں تک کہ نشے کی حالت میں وہ اپنی محرم عورتوں پر بھی حملہ کر گزرتا ہے اور اسے اس کا احساس تک نہیں ہوتا ۔ شراب اپنے پینے والے میں بدی کے علاوہ کسی اور چیز کا اضافہ نہیں کرسکتی۔

حضرت موسیٰ(ع) اور شیطان

۲ـ           امام صادق(ع) نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت موسی(ع) خدا سے مناجات میں مشغول تھے کہ شیطان ان کے پاس آیا تو ایک فرشتے نے شیطان سے کہا ایسی حالت میں تو ان سے کیا امید رکھتا ہے شیطان نے کہامیں وہی امید رکھتا ہوں جو اس کے باپ آدم(ع) سے رکھتا تھا جس وقت وہ بہشت میں تھے۔

امام نے فرمایا کہ موسی(ع) کی مناجات کے جواب میں جو موعظ خدا نے ان سے بیان فرمائے وہ یہ ہیں کہ اے موسی(ع) میں اس کی نماز قبول کرتا ہوں جو فروتنی اور تواضع اختیار کرتا ہے اور میری عظمت کے لیے اپنے دل پر میرا خوف طاری کر لیتا ہے اپنا دن میری یاد میں بسر کرتا ہے اپنی رات اپنے گناہوں کے افراد میں گذرتا ہے اور میرے اولیاء اور دوستوں کے حق کو پہچانتا ہے موسی(ع) نے عرض کیا خدایا ، اولیاء اور محبوں سے تیری کیا مراد ہے کیا یہ ابراہیم(ع) اسحاق(ع)، اور یعقوب(ع) ہیں ارشاد ربانی ہوا اے موسی(ع) وہ لوگ ایسے ہی ہیں اور میرے دوست ہیں مگر میری مراد وہ ہیں جن کے لیے مین نے آدم(ع) حوا(ع) کو پیدا کیا اور بہشت و دوزخ کو خلق کیا موسی(ع) نے دریافت کیا بار الہا وہ کون ہیں ارشاد ہوا وہ محمد(ص) کہ جس کا نام احمد(ص) ہے اس کے نام کو میں نے اپنے نام سے مشتق کیا ہے اس  لیے کہ میرا نام محمود ہے ، موسی(ع) نے کہا خدایا تو مجھے ان(ع) کی امت میں قرار دے ارشاد ہوا اے موسی(ع) جب تم انہیں پہچان لوگے اور میرے  نزدیک ان کے اہل بیت(ع) کی منزلت سمجھ لوگے تو تم ان(ع) کی امت میں شامل ہوجاؤ گے یقینا میری تمام امت  میں ان کی مثال ایسی ہے جیسے تمام باغوں میں فردوس کی کہ جس کی پتیاں کبھی خشک نہیں ہوتیں اور جس کا مزہ کبھی تبدیل نہیں ہوتا جو شخص ان کے اور ان کے اہل بیت(ع) کے حق کو پہچان لے تو میں انہیں اس کی نادانی اور اسکی تاریکی میں روشنی