مختصر یہ کہ تواضع و انکساری اور عاجزی وخاکساری کا اظہار متقین کے خاص امتیازات میں سے ہےامیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے متقین کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ:
ومشیهم التّواضع
اور ان کی چال منکسرانہ ہوتی ہےنہج البلاغہ خطبہ۱۹۲
سیرت نویسوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ِطیبہ میں لکھا ہے کہ: ایک دن آنحضرتؐ ایک گروہ کے پاس گئے (وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے)آنجناب کو اپنے درمیان دیکھ کر وہ لوگ احتراماً ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہوئےرسول کریمؐ نے اُن کے اِس عمل کو پسند نہ کیا اور فرمایا: اِس طرح کھڑے نہ ہوا کرو جس طرح اہلِ عجم ایک دوسرے کی تعظیم میں اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
انس بن مالک کہتے ہیں کہ اس واقعے کے بعدلوگ رسول ؐاللہ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آنحضرؐت کو یہ بات پسند نہیں آنحضرتؐ جب کسی مجلس میں آتے تو اس مجلس میں کمتر درجے کی جگہ پر تشریف فرماہوتے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: پیغمبر اسلام کی انکساری اور عاجزی میں سے یہ بھی ہے کہ آپؐ برہنہ پشت گدھے پر سوار ہونا اور خاک پر بیٹھنا پسند فرماتے تھےآپؐ غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر غذا تناول فرماتے اور سائلوں کوخود اپنے ہاتھوں سے کھانا پہنچاتے آپؐ گدھے پر سوار ہوتے اور اپنے غلام یا کسی دوسرے شخص کو اپنے پیچھے بٹھاتے۔