11%

۲امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو خبر ملی کہ ” ہیت“ اور ” ماتع“ نامی دو افراد مدینہ میں فضول اور بیہودہ باتیں کرتے پھرتے ہیں اور عورتوں کی خوبصورتی کے تذکرے کرکے اور لوگوں کو بیہودہ لطیفے سنا کر معاشرے میں عفت وپاکدامنی کے ماحول کو نقصان پہنچانے کی وجہ بن رہے ہیں آنحضرتؐ نے انہیں بلایا اور انہیں سرزنش کرنے کے بعد مدینہ سے (چند فرسخ کے فاصلے پر) ” العرایا“ نامی مقام پر جلا وطن کردیاانہیں کھانے پینے کی اشیا اور ضروریات ِزندگی کی خریداری کے لیے صرف جمعے کے دن مدینہ آنے کی اجازت تھیاس کے بعد وہ پھر ” العرایا“ واپس چلے جاتے تھے(بحار الانوارج۲۲ص۸۸ سے اختصار کے ساتھ)

اس طرح آنحضرتؐ نے انہیں تنبیہ کی اور آپؐ کے اس سخت موقف سے دوسروں کو یہ سبق ملا کہ وہ عفت وپاکدامنی کی حفاظت کرکے افرادِ معاشرہ کو جنسی گمراہی سے محفوظ رکھیں۔

گناہ کی محفلوں میں شرکت سے پرہیز

قرآنِ کریم، سورئہ فرقان میں بیان کی گئی خدا کے خاص بندوں کی بارہ صفات میں سے نویں صفت کے بارے میں فرماتا ہے کہ:وَالَّذِيْنَ لَا يَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ (یہ لوگ جھوٹی گواہی (اور گناہ کی محفلوں میں شرکت) سے پرہیز کرتے ہیںسورئہ فرقان۲۵آیت۷۲)

یہ خدا کے خاص بندوں کی ایک ممتاز صفت ہے، جو دوسروں کے حقوق کا لحاظ رکھنے اور ہر قسم کے فضول، بیہودہ اور باطل امور کی آلودگی سے بچنے کا باعث ہوتی ہے، نیز اپنی اصلاح کے لیے وقت سے مفید استفادے کے سلسلے میں بہترین کردار ادا کرتی ہے۔