جن چیزوں پر جھوٹی گواہی کا عنوان صادق آتا ہے، اُن میں سے ایک ناشائستہ اور بیہودہ محفلوں میں شرکت اور ان میں حاضری ہےزیرِ بحث آیت میں اِس عمل کا ترک کرنا خدا کے ممتاز اور خاص بندوں کی ایک صفت قرار دیا گیا ہےکیونکہ ایسی محفلوں میں شرکت اور موجودگی ایک طرح سے باطل کی تائید اور لہو لعب کی ان محافل کو رونق بخشنا ہے۔
اسی طرح، عام طور پر گناہ کے کاموں میں مشغول رہنے والے غیر صالح افراد کی ہم نشینی بھی جھوٹی گواہی کی ایک قسم ہےکیونکہ ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کرنا اُن کے عمل کی تائید اور گناہ کے کاموں میں اُن کی حوصلہ افزائی کا باعث ہے، ماسوا اسکے کہ جب نہی عن المنکر کا فریضہ اس بات کا تقاضا کرے کہ انسان ان مجالس میں شرکت کرے اور ان محفلوں کا ماحول بدل دینے کا ذریعہ بنے۔
قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر لہو ولعب کی محافل میں شرکت سے منع کیا گیا ہےمثلاً اِس آیت میں ہے کہ:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰيٰتِ اللهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَهُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِه اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ
اور اس نے کتاب میں یہ بات نازل کردی ہے کہ جب کچھ لوگوں کے بارے میں یہ سنو کہ وہ آیات ِالٰہی کا انکار کررہے ہیں اور اُن کا مذاق اڑا رہے ہیں، تو خبردار ان کے ساتھ ہر گز نہ بیٹھنا، جب تک وہ دوسری باتوں میں مصروف نہ ہوجائیں، وگرنہ تم انہی کی مانند ہوجاؤ گےسورئہ نساء۴آیت۱۴۰