تاریخ میں ہے کہ دوسرے عباسی خلیفہ منصور دوانیقی نے اپنے ایک بیٹے کی ختنہ کے موقع پر ایک پُرشکوہ شاہانہ محفل کا انعقادکیا اور امام جعفر صادق علیہ السلام کو بھی اس میں مدعو کیا، یہاں تک کہ آپ اس محفل میں شرکت پر مجبور ہوگئےجب کھانے کا دستر خوان لگایا گیا تو اچانک امام ؑکی نظر پڑی کہ دستر خوان پر شراب کے برتن بھی رکھے جارہے ہیں آپ ؑیکلخت اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوئے، اور انتہائی غیظ وغضب کے عالم میں ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے اس دستر خوان اور اس کے گرد بیٹھنے والوں کے بارے میں فرمایا:مَلْعُونٌ مَنْ جَلَس عَلی مائدهٍ یُشْربُ علیهَا الْخَمْر (ایسا شخص ملعون ہے جو کسی ایسے دسترخوان پر بیٹھے جس پر شراب پی جارہی ہوفروع کافی ج۶ص۲۶۷)
قرآن کریم، پیغمبر اسلام ؐاور ائمہ معصومین ؑکی تعلیمات و فرامین کی رو سے ہر مسلمان اس بات کا ذمہ دار ہے کہ وہ حق کی تائید اور اسکی حفاظت ودفاع کے لیے کوشاں رہے اور معاشرے کو خدا اور دینی باتوں کی طرف دعوت دےاس فریضے کا تقاضا یہ بھی ہے کہ وہ کسی صورت جھوٹا گواہ نہ بنےیعنی نہ تو جھوٹی گواہی دے اور نہ گناہ کی تائید اور حوصلہ افزائی کا باعث بنےجیسا کہ قرآنِ مجید فرماتا ہے کہ:وَتَعَاوَنُوْا عَلَي الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور ظلم میں تعاون نہ کروسورئہ مائدہ۵آیت۲)