11%

وقت کی پہچان اور اسکی قدر

فضولیت کی جانب رجحان اور بے معنی اور بے مقصد زندگی انتہائی نقصان دہ چیز ہے، جو انسان کی شخصیت اور اعلیٰ انسانی اقدار کو دیمک کی طرح چاٹ کر برباد کردیتی ہے، انسان کو نہ صرف ترقی وتکامل سے روکتی ہے، اُسے اُس کی حقیقت سے دور کردیتی ہے بلکہ اس کے زوال، انحطاط اور ہلاکت کا باعث بھی بن جاتی ہے۔

اس ضرر رساں چیز کا ایک انتہائی نمایاں اثر یہ ہے کہ یہ انسان کے قیمتی وقت کے زیاں کا سبب بن کر اسے اس کے اصل سرمائے یعنی وقت کے گوہر گراں قیمت سے محروم کردیتی ہےلہٰذا بے مقصدیت کی مخالفت اور ہر قسم کے لغو امور سے پرہیز، وقت کے قیمتی سرمائے کی حفاظت اور اس سے بہترین نتائج کے حصول کا باعث ہے۔

اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کہ اسلام اور عقل ودانش، دونوں ہی ” وقت“ کی انتہائی قدر وقیمت کے قائل ہیں، وقت کا صحیح اور بہترین استعمال زندگی کے مختلف میدانوں میں ترقی اور کمال کی وجہ بنتا ہے۔

اسلام میں وقت کی قدر جاننے، اس کو اہمیت دینے اور اس سے صحیح صحیح اور بجا استفادے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے، اور اسے خدا کی عظیم نعمت شمار کیا گیا ہے، جس کا روزِ قیامت حساب لیا جائے گاجیسا کہ رسولِ کریم ؐنے فرمایا ہے:

روزِ قیامت انسان ایک قدم بھی آگے نہ بڑھ سکے گا، جب تک اس سے ان چار چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرلیا جائے: اُس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کس راہ میں بسر کیااُس کے جسم (یاجوانی) کے بارے میں کہ اُسے کن امور میں صرف کیااُس کے مال ودولت کے بارے میں کہ اُسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور میری اور میرے اہل بیت کی محبت کے بارے میں(بحار الانوارج۳۶ص۷۹)