نیز فرمانِ الٰہی ہے:
كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ
یہ کتاب ہے، جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو خدا کے حکم سے (شرک اور جہل) کی تاریکیوں سے نکال کر (ایمان اور علم وآگہی کے) نور کی طرف لے آئیں(سورئہ ابراہیم۱۴آیت۱)
نہج البلاغہ میں بہت سی جگہوں پر قرآنِ مجید سے شناسائی اور اس کے احکام پر عمل اور ان کے اجراء ونفاذ کے بارے میں گفتگو کی گئی ہےبطور مثال چند اقتباسات پیش خدمت ہیں:
امام ؑفرماتے ہیں:
وَتَعَلّمُوا القُرآنَ فانَّهُ أحسنُ الحدیث، و تَفَقّهوا فیهِ فانَّهُ رَبیعُ الْقُلوبِ وَاستشْفُوا بنورِهِ فانَّهُ شِفاءُ الصّدورِ
قرآن کی تعلیم حاصل کرو، کہ یہ بہترین کلام ہے۔ اور اس میں غوروفکر کرو، کہ یہ دلوں کی بہار ہے۔ اور اسکے نور سے شفا طلب کرو، کہ یہ دلوں کی شفا ہےنہج البلاغہ خطبہ۱۱۰
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: