33%

امام ؑنے اس گفتگو میں اپنے ان اصحاب کی چھے خصوصیات کی جانب اشارہ کیا اور ان کی پہلی خصوصیت کے طور پر قرآنِ مجید سے ان کے گہرے فکری اور عملی تعلق کا ذکر کیالہٰذا امیر المومنین ؑکی نگاہ میں ممتاز اور بہترین مسلمان ایسا شخص ہے جس کا قرآن کے ساتھ عمدہ اور گہرا رابطہ ہو۔

قرآن کریم سے صحیح استفادے کی چند مثالیں

جب سے قرآن نازل ہوا ہے، اُس وقت سے اب تک ایسی ہزار ہا مثالیں ملیں گی جن میں لوگوں میں قرآن کریم کی گہری تاثیر کے تحت اور اس سے شعوری اور عملی استفادے کے ذریعے فکری اور عملی انقلاب پیدا ہونے، ان کے ایک نیا جنم لینے اور نورِ قرآن کے زیر سایہ ان کی اپنی روح سے ہر قسم کی تاریکیوں کو دور کرنے کا ذکر ہےیہاں ایسی ہی چند مثالیں آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں:

۱:- حضرت ابو ذر غفاریؓکہتے ہیں کہ ایک رات رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم عبادت کے لیے اٹھے اور آپ ؐنے وہ پوری رات یہ آیت دھراتے اور اس کے بارے میں غوروفکر کرتے بسر کی کہ:اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَاِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ (اگر تو ان پر عذاب کرے گا، تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر معاف کردے گا، تو تو صاحب ِعزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھیسورئہ مائدہ۵آیت۱۱۸) (یعنی نہ تیرا عذاب دینا بے حکمتی کی علامت ہے اور نہ تیرا بخش دینا تیرے ضعف کی نشاندہی)۔ آنحضرتؐ اس رات صبح ہونے تک مسلسل یہی آیت دھراتے رہے(المحجۃ البیضاءج۲ص۲۳۷)