33%

قرآنِ مجید کی رو سے حلم اور غصہ ضبط کرنے کا مفہوم

قرآ نِ مجید میں حلم اورکظم غیظ (یعنی غصہ پی جانے) کا ذکر دوعمدہ اور عالی صفات کے طور پر کیا گیا ہےان دونوں صفات کی بازگشت ایک ہی مفہوم کی جانب ہوتی ہے اور وہ ہے اپنے اعصاب پر کنٹرو ل ہونا، جذبات و احساسات کو قابو میں رکھنا، ضبط ِنفس کا مالک ہونا۔

کہاجاسکتا ہے کہ حلم اس حالت کو کہتے ہیں جو کظم غیظ یعنی غیظ و غضب کو ضبط کرلینے کا موجب بنتی ہےبالفاظِ دیگر حلم کی واضح بلکہ بہترین مثال کظم غیظ ہے۔

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:

خیر الحلم التّحلّم

بہترین حلم غصہ پی جانا ہےغررالحکم ، نقل از میزان الحکم تہ۔ ج ۲ص۵۱۳

قرآنِ مجید میں حلم کا لفظ ” حلیم“ کی تعبیر کے ساتھ پندرہ مرتبہ آیا ہےان میں سے گیارہ مرتبہ خداوند ِعالم کی ایک صفت کے طور پر اسکا ذکر ہوا ہے۔(۱) جبکہ چار مرتبہ اسکا ذکر حضرت ابراہیم خلیل اللہ، حضرت اسماعیل اور حضرت شعیب کی ایک صفت کےعنوان سے ہوا ہے۔(۲)

--------------

۱:- سورئہ بقرہ۲آیات ۲۲۵، ۲۳۵، ۲۶۳، سورئہ آل عمران ۳آیت ۵۵، سورئہ نساء۴آیت ۱۲، سورئہ مائدہ ۵آیت ۱۰۱، سورئہ حج ۲۲۔ آیت ۵۹، سورئہ تغابن ۶۴آیت ۱۷، سورئہ بنی اسرائیل ۱۷آیت ۴۴، سورئہ احزاب ۳۳آیت ۵۱، سورئہ فاطر ۳۵آیت ۴۱)

۲:- سورئہ توبہ ۹۔ آیت ۱۱۴، سورئہ ہود ۱۱آیت ۸۷، سورئہ صافات ۳۷آیت ۱۰۷۔