11%

پہلی خصوصیت: تواضع و انکساری

قرآنِ مجید خداوند ِعالم کے خاص بندوں کی پہلی صفت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:الَّذِيْنَ يَمْشُوْنَ عَلَي الْاَرْضِ هَوْنًا ( وہ جو زمین پر آہستہ آہستہ چلتے ہیںسورہ فرقان ۲۵آیت ۶۳) یعنی عبادالرحمٰن وہ لوگ ہیں جو آہستہ قدموں اور کسی قسم کے غرور تکبر کے بغیر زمین پر چلتے ہیں۔

تواضع کے معنی ہیں، عاجزی و انکساریجبکہ اس کی ضد تکبر اور خود پسندی ہے جو غرور، غفلت اور سرکشی کی وجہ بنتی ہے، جس کی بنا پر انسان گمراہ، بے راہ رو اور تباہ ہوجاتا ہے۔

تواضع و انکساری دو طرح کی ہوتی ہے:

۱:- خدا کے سامنے عاجزی و انکساری، جو عبودیت و بندگی کے بنیادی خواص میں سے ہے، اور جس کے بغیر بندگی کا جوہر پیدا نہیں ہوتا۔

۲:- با ایمان انسانوں کے ساتھ انکساری اور فروتنی سے پیش آنایا اُن انسانوں کے سامنے تواضع و فروتنی جن کے مقابل عاجزی و انکساری کا اظہار مثبت اثرات کا حامل ہوتا ہے اور ان میں اعلیٰ اقدار و صفات کی جانب رغبت کا سبب بنتا ہے۔