11%

خوف وخشیت ِالٰہی

قرآنِ مجید میں خدا کے خاص اور ممتاز بندوں کی چوتھی خصوصیت کے بارے میں آیا ہے کہ:

وَالَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ اِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا اِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَــقَرًّا وَّمُقَامًا

اور یہ (لوگ) کہتے ہیں کہ پروردگار ہم سے عذاب ِجہنم کو پھیر دے کہ اسکا عذاب بہت سخت اور پائیدار ہےوہ بدترین منزل اور محلِ اقامت ہےسورہ فرقان ۲۵۔ آیت ۶۵، ۶۶

خداوند ِعالم نے اس آیہ شریفہ میں اپنے خاص اور ممتاز بندوں کی چوتھی خصوصیت کی جانب اشارہ کیا ہے جو ” خوف وخشیت ِالٰہی“ کی صفت ہےیعنی یہ لوگ خدا کی نافرمانی کے بُرے انجام سے شدت کے ساتھ خوفزدہ رہتے ہیں اور اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ خدا کی نافرمانی کے معنی شیطان کے حکم کی تعمیل ہے اور یہ عمل عذاب ِالٰہی میں گرفتار ہونے اور دوزخ میں ڈالے جانے کا باعث ہوگا۔

یہ لوگ گناہ کے انجام اور دوزخ کے عذاب سے اس قدر خائف اور ہراساں رہتے ہیں کہ ان کی یہ باطنی کیفیت اپنا اظہار کرتی ہے اور وہ انتہائی عاجزی کے ساتھ درگاہِ الٰہی میں دست ِدعا بلند کرتے ہوئے التماس کرتے ہیں کہ: بار الٰہا! ہمیں مجرموں کے لیے تیار کیے گئےدوزخ کے سخت عذاب سے دوررکھنا۔

اس طرح یہ لوگ قدرتی طور پر عذاب ِالٰہی کی وجہ بننے والے عوامل سے پرہیز کرنے لگتے ہیں اور فرامینِ الٰہی کی تعمیل اور احکامِ الٰہی کی انجامدہی کے ذریعے خداوند ِعالم کی بے پایاں رحمت کو اپنی جانب جلب اور جذب کرتے ہیں۔