خدا کے سامنے عاجزی اور انکساری کی علامت یہ ہے کہ انسان اسکے فرامین تسلیم کرے، اسکی اطاعت بجالائے اور اسکی عظمت کے سامنے انتہائی خضوع و خشوع کا اظہار کرےاس پر یہ کیفیت اس حد تک طاری ہوکہ اسے جو کچھ حاصل ہے اُس سب کو خدا کی طرف سے سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو اسکی مخلوقات میںسے ایک ناچیز ذرّہ سمجھےبے چوں و چرا اسکا شاکروسپاس گزار رہے اور خدا کی مرضی کے سامنے اپنی کسی بھی قسم کی مرضی چلانے سے پرہیز کرے۔
خداوند ِعالم کے سامنے عاجزی و انکساری، ایمان و معرفت کی کنجی اور درگاہِ حق اور تقرب ِ الٰہی کا ذریعہ ہےاس کے برعکس خدا کے سامنے تکبر اور گھمنڈ اس سے سرکشی اور بغاوت کا موجب اور ہر قسم کی بدبختی اور گمراہی کا سبب ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے ہوئے روایت کی گئی ہے کہ آنحضرتؐ پروردگارِ عالم کی عظمت و بزرگی کے مقابل انتہائی تواضع و عاجزی کے حامل تھے، یہاں تک کہ جب خدا نے انہیں اختیار دیا کہ رسول اور بندہ بن کر رہیں یا رسول اور بادشاہ بن کر ہر صورت میں خدا کے نزدیک ان کے مقام میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی، تب بھی آنحضرتؐ نے بندگی اور رسالت کا انتخاب کیا اور خدا کا عاجزبندہ اور رسول بننا پسند کیا، رسول اور بادشاہ بننا قبول نہ کیا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے:مااکل رسول الله(ص) متّکناً منذبعثه الله عزّوجلّ نبیّاً حتّی قبضه الله الیه، متو اضعاًلله عزّوجلّ (جب سے رسول اللہ رسالت کے لیے مبعوث ہوئے تھے، اس وقت سے اپنی عمر کے اختتام تک خداوند ِ عالم کے مقابل عاجزی و انکساری کی بناپر کبھی آپ نے کسی چیز پر ٹیک لگا کر غذا تناول نہیں فرمائیکحل البصرص ۱۰۰، ۱۰۱از محدث قمی)