تواضع و انکساری کی ایک قسم دوسرے انسانوں کے ساتھ، والدین کے ساتھ، ہمسایوں کے ساتھ، دوستوں کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ اور عام لوگوں کے ساتھ انکساری اور عاجزی سے پیش آنا ہے۔
عاجزی و انکساری کا طرزِ عمل انسانوں کے باہمی تعلقات میں استحکام اور ان کے درمیان محبت و الفت میں اضافے کا موجب ہوتا ہےجس کے نتیجے میں ان کے مابین خلوص و صفامیں اضافہ ہوتا ہے، اور معاشرے سے ہر قسم کی کدورت، بدگمانی اور دوسرے مذموم اثرات مثلاً غرور و تکبر اور خود پسندی ختم ہوجاتے ہیں۔
عاجزی و انکساری، معاشرے میں انسان کے احترام اور اس کے وقار کی بلندی کا سبب بن کر باہمی اعتماد اور سکون وراحت کا باعث بنتی ہے۔ یہ صفت انسان کے اخلاق کو زینت بخشتی ہے اور اچھے تعلقات اور مخلصانہ روابط کو مضبوط کرتی ہے، انسانوں کو حق کے سامنے تسلیم کرکے ہر قسم کی جارحیت اور دوسروں کے حقوق پامال کرنے سے روکتی ہےمختصر یہ کہ عاجزی، انکساری اور فروتنی بہت سی انفرادی و اجتماعی، معنوی و اخلاقی برکات کا سرچشمہ ہے۔
قرآن کریم نے، زیر بحث آیت میں اس اخلاقی صفت کو خدا کے ممتاز بندوں کی اوّلین خصوصیت قرار دیا ہے اور اس کی علامت ” انکساری اور آہستگی سے چلنا“ ہے جو دوسروں کے دل میں محبت اور پسندیدگی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔
رسول خدا صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے :علما کی ہمنشینی تمہیں تین چیزوں سے دوسری تین چیزوں کی جانب لے جاتی ہے: (۱) تکبر سے تواضع و انکساری کی طرف(۲) بے تعلقی سے احساس ذمے داری اور نصیحت کرنے کی طرف(۳) جہل و نادانی سے علم و دانش کی طرف (مجموعہ ورام۔ ص۲۳۳)