اگر آپ نے تجربہ کیا ہو (تو دیکھا ہوگا کہ) کچھ لوگ جو تربیت کے فن سے واقف نہیں ہوتے، وہ نہیں جانتے کہ انسانی وجود میں جو قوتیں موجود ہیں اُن سب میں تربیت کے حوالے سے حکمتیں اور مصلحتیں پائی جاتی ہیں اگر ہمارے اندر شہوانی غرائزپائی جاتی ہیں ، تو وہ لغو اوربے کار نہیں ہیں ہمیں طبیعی احتیاج کی حد میں ان شہوانی غرائز کی تسکین کرنی چاہئےان کی ایک حد ہے، ایک حق ہے، ایک حصہ ہےہمیں ان کا مقررہ حصہ انہیں دینا چاہئےاس کی مثال ایسے ہے جیسے آپ سواری کے لئے اپنے گھر میں ایک گھوڑارکھتے ہیں یاحفاظت کے لئے گھر میں ایک کتّا پالتے ہیں اس گھوڑے یااس کتّے کو خوراک کی ضرورت ہے، آپ پر لازم ہے کہ اسے خوراک فراہم کریں
اب کچھ کج سلیقہ لوگ ایسے ملتے ہیں جو اپنے آپ پر یا اپنے زیرِ کفالت بچوں پر جبر کرتے ہیں بچے کے لئے کھیل کود ضروری ہے اور خودکھیل کود کی یہ ضرورت پروردگار کی حکمتوں میں سے ہےبچے کے بدن میں انرجی کی جو مقداراکھٹی ہوتی ہے اُسے وہ صرف کھیل کود کے ذریعے خارج کرسکتا ہےبچے میں کھیل کودکے لئے غریزہ پایا جاتا ہےاب ہمیں کچھ ایسے افراد نظر آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت کرنا چاہتے ہیں ب ہت خوب، اچھی بات ہے