50%

آپ کیسے تربیت کرنا چاہتے ہیں ؟

وہ اپنے پانچ چھے سالہ بچے کودوسرے بچوں کے ساتھ کھیل کود کی اجازت نہیں  دیتے، جس کسی محفل میں خود جاتے ہیں  اپنے بچے کو بھی ساتھ لیجاتے ہیں کیوں؟ تاکہ اس کی تربیت ہو، اسے ہنسنے سے منع کرتے ہیں ، اسے کھانے سے منع کرتے ہیں یا ایسے افراد بھی پیدا ہوگئے ہیں  (ہم نے خوددیکھا ہے) کیونکہ وہ خود عمامہ پہنتے ہیں ،  ایک عبا ایک عمامہ اور خاص چپل بنواتے ہیں ،  پھر اپنے آٹھ سالہ بچے کے سر پر عمامہ رکھتے ہیں ، اس کے شانوں پر عبا ڈالتے ہیں  اور اسے اپنے ہمراہ لئے ادہر ادہر پھرتے ہیں

یہ بچہ اس حال میں بڑا ہوتا ہے کہ اس کے وجود میں پائی جانے والی احتیاجات کی تسکین نہیں  ہوئی ہوتی، اس کے سامنے بس خدا، قیامت، آتش جہنم کا تذکرہ ہوتا ہے،  یہاں تک کہ بیس برس سے زیادہ عمر کو پہنچنے پراس میں اکھٹی ہونے والی وہ قوتیں،  وہ شہوتیں اوروہ تمایلات جن کی تسکین نہیں  ہوئی ہوتی یکلخت زنجیر توڑ ڈالتی ہیں

وہ بچہ جسے آپ دیکھا کرتے تھے کہ اپنے باپ کی تلقین کے زیرِ اثر بارہ سال کی عمر میں جس کی نماز بیس منٹ طویل ہوا کرتی تھی،  جو نمازِ شب پڑھاکرتا تھا،   دعا ئیں پڑھتا تھا، پچیس سال کی عمر میں یکایک آپ کو سرسے پیر تک فسق و فجور میں ڈوبا ہوا نظر آتا ہے