75%

توبہ کی کیفیت کیسے پیدا ہوتی ہے

پہلی بات یہ جان لیجئے کہ اگر انسان کے وجود میں کوئی ایسا عمل ہو جس کے نتیجے میں اس کے وجود میں پائے جانے والے یہ مقدس عناصر مکمل طور پر ناکارہ ہوجائیںوہ ایک ایسی مضبوط زنجیر سے باندھ دیئے جائیں جس سے وہ آزاد نہ ہوسکیں، توپھر انسان کو توبہ کی توفیق حاصل نہیں  ہوتیلیکن جس طرح ایک ملک میں انقلاب اور تبدیلی اس وقت رونما ہوتی ہے جب وہاں اس ملک کی عوام کے درمیان پاکیزہ لوگوں کا ایک گروہ موجود ہوتا ہے، چاہے وہ گروہ بہت چھوٹا ہی کیوں نہ ہواسی طرح اگر انسانی وجود میں بھی کچھ مقدس اور پاک عناصر باقی بچے ہوں، تو انسان کو توبہ کی توفیق حاصل ہوجاتی ہےبصورتِ دیگر اسے ہرگز توبہ کی توفیق نہیں  ہوگی

اب کن حالات میں انسان رجوع کرتا ہے، پشیمان ہوتا ہے اور اگر خدا پرست ہو تو خدا کی جانب پلٹتا ہے اور اگر خداپرست نہ ہو تو اس میں ایک دوسری حالت پیدا ہوتی ہے، کبھی پاگل پن اور دیوانگی کا شکار ہوجاتا ہے،  اور کبھی دوسری صورتحال پیش آتی ہے

ہم نے کہا کہ ”توبہ“ ایک ردِعمل ہےآپ ایک گیند ہاتھ میں لیجئے اور اسے زمین پر ماریئےگیند زمین سے اچھلے گیآپ کاگیند کو پھینکنایعنی آپ کااپنے ہاتھ کی قوت سے گیند کو زمین پرمارنا، آپ کا عمل ہے اور گیند کا زمین سے اچھلنا ردِعمل ہےیہ ردِ عمل گیند کے زمین سے ٹکرانے سے پیدا ہوتا ہےپس وہ عمل ہے اور یہ ردِعمل، وہ فعل ہے اور یہ آج کل کی عربی اصطلاح میں ردُّالفعل ہے، وہ ایکشن ہے اور یہ ری ایکشن