عجیب بات یہ ہے کہ بعض بوڑھے اور عمر رسیدہ افراد جب کسی جوان کو دیکھتے ہیں کہ وہ عبادت کی طرف مائل ہے اور اپنے گناہ کی طرف متوجہ ہے، اور توبہ اور ندامت کی حالت میں ہے، تواُس سے کہتے ہیں : ارے بیٹا! تم توابھی جوان ہوابھی تمہارے لئے ان باتوں کا وقت نہیں ہے
اتفاقاً جوانی ہی اس کا بہترین وقت ہےایک شاخ جب تک تازہ ہوتی ہے، اُس میں سیدھا ہونے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہےاور جوں جوں وہ بڑی اور خشک ہوتی چلی جاتی ہے، اُس کی یہ صلاحیت کم ہونے لگتی ہےعلاوہ ازیں کس نے اس جوان کو اس کی زندگی، ادھیڑ عمری اور اُس کے بعد بڑھاپے تک پہنچنے کی گارنٹی دی ہے؟
جب تک جوان ہوتے ہیں کہتے ہیں کہ جوان ہیں ، جب ادھیڑ عمرکو پہنچتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ابھی بہت وقت پڑا ہےتوبہ تو بڑھاپے میں کی جاتی ہے، جب بوڑھے ہوجائیں گے، کسی کام کے نہ رہیں گے اور تمام طاقتیں ہم سے چِھن جائیں گی، تواُس وقت توبہ کرلیں گے
ہم نہیں جانتے کہ یہ ہماری غلط فہمی ہےاتفاقاً اُس وقت بھی ہم توبہ نہیں کرتے، اُس وقت ہمارے پاس توبہ کا حوصلہ ہی نہیں ہوگاگناہوں کے بوجھ سے ہماری کمر اس طرح خم ہوجائے گی کہ پھر ہمارا دل توبہ کرنے پر تیارہی نہیں ہوگاایک بوڑھے سے زیادہ ایک جوان کا دل توبہ کے لئے تیار ہوتا ہےمولاناروم نے کیا خوب کہا ہے:
خار بن در قوت و برخاستن
خار کَن در سستی و در کاستن