75%

استغفار کی حقیقت

ایک شخص امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور استغفار کیاوہ شخص بھی ہماری طرح یہ سمجھتا تھا کہاَسْتَغْفِرُاللّٰهَ رَبِّی وَاَتُوبُ اِلَیْه بول دینے سے توبہ ہوجاتی ہےاور اگر اس(اَسْتَغْفِرُاللّٰهَ) کے ”غ“ کو زیادہ گاڑھا کر کے بولیں، تو ہماری توبہ بہت اچھی ہوجائے گیحضرت علی ؑ سمجھ گئے تھے کہ یہ بدبخت کس قدرگمراہ ہےبہت کم ایسا ہوا ہے کہ آپ ؑ نے اتنی شدت اختیار کی ہو اور اتنے سخت لہجے میں بات کی ہولیکن یہاں پر سخت لہجے میں بات کی اور فرمایا:

ثَکِلَتْکَ اُمُّکَ، أَ تَدْرِیْ مَا الْاِسْتِغْفَارُ؟ اَلْاِسْتِغْفَارُ دَرَجَةُ الْعِلِّیِّیْنَ

”خدا تجھے موت دے! تیری ماں تیرے غم میں بیٹھے! کیا تجھے معلوم ہے استغفار کیا ہے؟ استغفار بلند مرتبہ انسانوں کا درجہ ہے۔“   (نہج البلاغہ کلماتِ قصار۴۱۷)

استغفار، توبہ کی حالت اور ایک مقدس کیفیت ہے، ایک مقدس اور پاک فضا ہےآپ توبہ کی حالت پیدا کیجئے، سچی توبہ کیجئے، اس کے بعد آپ خود کو ایک مقدس فضا میں محسو س کریں گےآپ کو احساس ہوگا کہ لطف و عنایت ِ الٰہی آپ کی روح پر سایہ فگن ہےمحسوس کریں گے کہ فرشتوں کے ایک گروہ نے آپ کو گھیراہوا ہےآپ پاک ہو جائیں گےکیونکہ توبہ کی حالت میں انسان خودپسندی سے دور ہو جاتا ہےاپنے آپ کو ملامت کرتا ہے اور اپنے گناہوں کو نظر میں رکھتا ہے