”توبہ“ ایک قسم کا باطنی انقلاب ہے، ایک قسم کا قیام ہے، انسان کاخود اپنے خلاف ایک قسم کا انقلاب ہےاس لحاظ سے یہ انسان کے امتیازات میں سے ہےنباتات اپنا راستہ بدلتے ہیں لیکن اپنے خلاف قیام نہیں کرتے، کربھی نہیں سکتے، اُن میں یہ صلاحیت ہی نہیں ہوتی جمادات اورنباتات کے درمیان فرق یہ ہے کہ جمادات اپنی بقا کے لئے خود سے اپناراستہ تبدیل نہیں کرسکتے، جبکہ یہ حیرت انگیزصلاحیت نباتات میں پائی جاتی ہے (حیوانات میں بھی موجود ہے)
انسان میں اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز صلاحیت موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ خود اپنے خلاف قیام کرتا ہے، حقیقتاً قیام کرتا ہےاپنے خلاف انقلاب بپا کرتا ہے، واقعاً انقلاب بپا کرتا ہےدو مختلف اور باہمی طور پر جدا جداچیزیں (ایک دوسرے کے خلاف) قیام اور انقلاب بپا کرسکتی ہیں مثلاً ایک ملک میں معاملات کی باگ ڈورکچھ لوگوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے، بعد میں کچھ دوسرے لوگ ان کے خلاف قیام اور انقلاب بپا کردیتے ہیں یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے(کیونکہ) جن لوگوں کے خلاف انقلاب بپا ہوا ہے وہ دوسرے افراد ہیں اورجنہوں نے انقلاب بپا کیا ہے وہ دوسرے لوگ ہیں اُنہوں نے اِن پر ظلم کیاتھا، اِنہیں ناراض اور باغی بنا دیاتھا، جو ان کی طرف سے بغاوت اور انقلاب کا سبب بنا اورانہوں نے اچانک انقلاب بپاکردیا، زمامِ حکومت ان سے چھین لی اور ان کی جگہ پر خود بیٹھ گئےاس میں کوئی نہ ہونے والی بات نہیں