ابان بن تغلب کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کو رکوع و سجود میں ستر دفعہ تسبیح پڑھتے ہوئے سنا۔
خراج راوندی میں ہے کہ راوی کہتا ہے “ میں نے امام صادق علیہ السلام کو مسجد نبوی میں دیکھا ہے نماز میں مشغول ہیں اور تین سو مرتبہ سبحان ربی العظیم و بحمدہ کہا۔
مالک بن انس کہتا ہے کہ میں نے علم و تقوی میں جعفر بن محمد(ع) سے بڑھ کر اور کسی کو نہیں پایا۔ جب بھی میں نے آپ کو دیکھا آپ یا تو ذکر میں مشغول تھے یا روزے میں تھے۔ یا نماز میں مشغول تھے وہ خدا کے نیک بندوں میں سے تھے بہت بڑے زاہد تھے ہر وقت خوف لاحق رہتا تھا اور مسجد میں شدت خشوع سے گریہ کرتے تھے ۔ میں ایک سال مکہ میں آپ(ع) کے ساتھ تھا جب تلبیہ کہنے کا وقت آیا تو شدت رقت سے تلبیہ نہ کہہ سکے، فرماتے تھے کہ اگر میں کہدوں لبیک اور وہ لا لبیک کہے تو کیا کروں؟
مفضل ایک عظیم شیعہ عالم ہیں کہ کتاب توحید مغفل کے نام سے موجود ہے جس میں خالق اور اس کی صفات کا ذکر ہے۔ مغفل امام(ع) کے بارے میں کہتا ہے کہ “ ایک دفعہ میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور قریب ہی ابن ابی العوجا اور اس کے مرید بیٹھے ہوئے کفر آمیز کلمات کہہ رہے تھے مجھ رہا نہ گیا میں ان پر برس پڑا یہ دیکھ کر ابن ابی العوجا نے کہا اے شخص اگر تو جعفر صادق(ع) کے پیروکاروں میں سے ہے تو ان کا طریقہ ایسا نہیں ہے ہم ان کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں ، بحث کرتے، دلیل دیتے تو وہ صبر و سکون کے ساتھ پوری توجہ سے سنتے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کا جواب بھی سوچ لیا ہے اس کے بعد وہ ہماری ایک ایک دلیل کو رد کرتے ہیں۔