فرما دیجئے جسے میں خراسان پہنچ کر آپ کی طرف سے صدقہ کروں گا۔ کیونکہ وہاں میری رہایش ہے۔ آپ اپنے کمرے میں تشریف لے گئے اور دو سو دینار لاکر دروازے کے اوپر سے ہاتھ میں تھما دیئے اور فرمایا صدقہ کرنے کی ضرورت نہیں اور اسے چلے جانے کو کہا وہ شخص چلا گیا۔ تو حاضرین نے پوچھا کہ رقم دروازے کے اوپر سے تھما دی اور اس کے چلے جانے کی خواہش کی اور اسے نہ دیکھنا چاہا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ فرمایا میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ اس کے چہرے پر سوال کی ذلت دیکھوں کیا تم نے نہیں سنا کہ حضور اکرم (ص) نے فرمایا ہے کہ چھپا کر دیا ہوا صدقہ ستر حج کے برابر ہے۔ آشکار گناہ رسوائی کا باعث ہے اور پوشیدہ گناہ بخش دیا جائے گا۔
یہ آںحضرت (ع) کے فضائل کے ایک جھلک ہے جسے ذکر کیا گیا۔ آپ کے فضائل حمیدہ ہارون رشید کی موت کے بعد اسلامی ممالک میں شورش برپا تھی اور ایک بحران کی حالت تھی۔ جس وقت ہارون نے اپنے بھائی کو نیست و نابود کیا اور اسلامی سلطنت کی زمام اقتدار اپنے ہاتھ میں لی تو یہ مناسب جانا کہ مختلف اسلامی علاقوں کے معزز افراد کو جمع کر کے ان کے ذریعے ہی ان شورشوں کا قلع قع کرے۔ لہذا اس نے 33 ہزار افراد کو مختلف ممالک سے بلاکر دار الخلافہ میں جمع کیا اور انہیں اپنا مشیر بنایا اسی دوران حضرت امام رضا علیہ السلام کی ولایت عہدی قبول کرنے پر مجبور کیا اور اس طرح اسلامی ممالک میں شورشوں پر قابو پایا۔ لیکن جب ہنگامے ختم ہوگئے اور مملکت میں امن و سکون قائم ہوگیا تو ان مشیروں میں سے اکثر ہارون غیظ کا نشانہ بنے۔ کچھ تو زندان میں محبوس ہوئے اور باقی قابل اعتنا نہ رہے اور بعض قتل کردئے گئے۔ قتل کئے جانے والوں کی فہرست میں حضرات امام رضا علیہ السلام کا نام بھی ہے۔ اس کو وضاحت کے ساتھ سمجھنے کے لیے چند نکات بیان کرتے ہیں۔