10%

1 ـ خود حضرت امام رضا علیہ السلام نے متعدد مواقع پر یہ اظہار فرمایا ہے کہ آپ کا خراسان کا سفر اور ہارون کی حکومت میں موجود ہونا آپ پر ایک مسلط شدہ امر تھا مدینہ سے کوچھ کرتے وقت مجلس عزاء کا پربا کرنا، اپنے جد بزرگوار کی قبر سے رخصت ہوتے وقت گریہ و زاری کرنا، مامون کے آدمی پہنچنے سے قبل ہی بیت اﷲ سے رخصت ہونا اور بار بار ولی  عہدی کو قبول نہ کرنا، مگر مجبور کرنے پر قبول کرنا لیکن اس میں بھی یہ شرائط رکھنا کہ امور مملکت میں دخل نہیں دیں گے۔ وغیرہ تمام اقدامات اس بات کے گواہ ہیں کہ ولی عہدی آپ پر مسلط کی گئی تھی۔ اور آپ(ع) نے خوشی سے اسے قبول نہیں کیا تھا۔

2 ـ حضرت امام رضا علیہ السلام مامون سے ملاقات کے بعد ہر وقت غیر معمولی طور پر غمگین رہتے تھے۔ جب بھی آپ نماز جمعہ سے لوٹتے تو موت کی تمنا کرتے تھے۔

3 ـ شاید اکیلے میں آپ کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہو، یا ان کے منافقانہ سلوک سے آپ دل برداشتہ ہوں؟ یا اور کوئی دوسری وجہ ہو۔ وجہ معلوم نہیں مگر یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچی ہوئی تھی کہ آپ غیر معمولی طور پر غمگین رہتے تھے۔

4 ـ حضرت امام رضا علیہ السلام کا مرو میں آنا اسلام کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوا چونکہ اس زمانے میں طوس دوسرے لوگوں کے لیے علم کا مرکز تھا اگر حضرت امام رضا علیہ السلام طوس میں نہ ہوتے تو ان کے اعتراضات کوئی بھی حل نہیں کرسکتا تھا اور اگر یہ اعتراضات اور شبہات حل نہ ہوتے  تو اسلام کےلیے شدید خطرہ تھا۔

5ـ حضرت امام رضا علیہ السلام راستے میں نیشاپور میں پہنچے اور نیشاپور میں