مبہوت ہو کر رہ گئے آپ نے فرمایا ۔ “ وہ شکار اس نے حرم میں یا حرم کے باہر مارا؟ ۔ حکم کو جانتا تھا یا بے خبر تھا؟ غلطی سے مارا یا جان بوجھ کر مارا؟ وہ احرام والا آزاد تھا یا غلام ؟ بالغ تھا یانابالغ تھا؟ پہلی دفعہ ایسا کیا تھا یا اس سے پہلے بھی ایسا کیا تھا؟ یہ شکار پرندوں میں سے تھا یا نہیں؟ چھوٹا تھا یا بڑا؟ رات کے وقت قتل کیا تھا یا دن کو؟ حج کے لیے احرام پہنا تھا یا عمرے کے لیے؟ مامون نے دیکھا کہ مجمع پر سکوت طاری ہوگیا ہے تمام حاضرین خصوصا یحی بن اکثم شرمندہ اور مبہوت ہوچکے ہیں تو حضرت جواد علیہ السلام سے کہا نکاح پڑھیں آپ نے خطبہ نکاح پڑھا نکاح کے بعد مامون نے آپ سے یحی بن اکثم کے پوچھے ہوئے سوال کے تمام شقوں کے بارے میں پوچھا تو آپ نے تمام شقون کے تفصیلی جوابات دیے اور آخر میں یحی بن اکثم کوفی سے آپ نے ایک سوال پوچھا ہوسکتا ہے کہ مجلس عقد عروسی تھی شاید تفریح طبع کے لیے پوچھا ہو آپ نے اس سے پوچھا۔
“ وہ کون سی عورت ہے جو صبح کے وقت ایک مرد پر حرام تھی۔ دن چڑھا تو اس پر حلال ہوئی، ظہر کے وقت حرام ہوئی اور عصر کے وقت حلال ہوئی، مغرب کے وقت حرام ہوئی اور رات کے آخری حصے میں حلال ہوئی اور طلوع فجر سے پہلے حرام ہوئی۔ اور طلوع فجر کے بعد حلال ہوئی ہے۔ یحی بن اکثم نے کہا مجھے معلوم نہیں آپ ہی بتادیں تاکہ لوگوں کو بھی معلوم ہوجائے۔ آپ نے فرمایا ۔
وہ ایک کنیز ہے جو اول صبح میں نامحرم تھی جب دن چڑھا تو اس شخص نے خرید لیا اس پر حلال ہوئی۔ ظہر کے وقت اسے آزاد کیا اس پر حرام ہوئی عصر کے وقت نکاح کر لیا حلال ہوئی۔ مغرب کے وقت ظہار کیا اس پر حرام ہوئی اور نصف رات میں ظہار کا کفارہ دیا حلال ہوئی، رات کے آخر میں اسے طلاق دیا حرام ہوئی اور