دوسرے دن اس شخص نے دیکھا کہ اس آدمی کی طرف سے اسے پیغام ملا کہ بیویوں میں جھگڑا ہوا ہے اگر ہوسکے تو اس نگینے کو کاٹ کر دو انگوٹھیاں بنائیں اس مومن نے ایک بھاری معاوضہ وصول کر کے ٹوٹے ہوئے نگینوں سے دو انگوٹھیاں بنائیں۔ حضرت ہادی علیہ السلام کا فرمان ہے “ و من یطع اﷲ یطاع ” یعنی خدا، رسول(ص) اور امام (ع)سے رابطہ اور اہل بیت (ع) کو وسیلہ قرار دینے سے تمام مشکل امور حل ہوجاتے ہیں۔
منصوری شیعہ تھا اور متوکل عباسی کے دور میں ایک خاص اعزاز کا حامل تھا مگر اپنے تشیع کی وجہ سے متوکل نے انہیں دھتکار دیا۔ منصوری کہتا ہے کہ فقر و ہلاکت مجھ پر چھا گئی تو میں نے حضرت امام ہادی علیہ السلام کے پاس شکایت کی اور کہا کہ میں اپنے شیعہ کی وجہ سے اس حال تک پہنچا ہوں۔ حضرت امام ہادی علیہ السلام نے فرمایا انشاء اﷲ خدا اصلاح کرے گا۔
میں واپس گھر آیا رات چھا گئی تو متوکل نے چند افراد میرے پیچھے بھیجے میں چلا گیا دیکھا کہ فتح بن خاقان راستے میں میرا انتظار کر رہا ہے اس نے کہا کہ متوکل نے میرے بارےمیں تاکیدی طور پر حکم جاری کیا ہے۔ ہم متوکل کے پاس پہنچے تو وہ میرے انتظار میں تھا۔ مجھے دیکھا تو معذرت کی میرا اعزاز مجھے واپس دیا اور کافی کچھ مال و متاع سے نوازا ۔ اس کے بعد میں حضرت ہادی علیہ السلام کے خدمت میں پہنچا اورکہا کیا آپ نے متوکل کے پاس میری سفارش کی تھی؟ فرمایا خدا جانتا ہے کہ سوائے اس کے میرا کوئی ملجا نہیں۔ اپنی مصیبتوں اور ضرورتوں کے وقت اس کے علاوہ کسی کے پاس نہیں جاتا۔ اس لیے اس رب العزت نے بھی ہمیں یہ اعزاز دیا ہے کہ جب مانگتے ہیں، دیتا ہے اگر کوئی شخص اس کی اطاعت کرے اور نافرمانی سے بچا رہے اور اہل بیت علیہم السلام کو اپنا شفیع قرار دے تو خداوند عالم سختیوں اور مصیبتوں میں اس کی فریاد کو