جعفر نے اپنے آپ کو پیش کیا انہوں نے کہا ہمارے پاس کچھ رقم ہے اور خطوط ہیں تمہیں یہ بتانا ہوگا کہ تھیلوں میں کتنی رقم ہے اور خطوط کن کن لوگوں کی طرف سے ہیں۔ کیونکہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کا طریقہ بھی یہی تھا۔ جعفر حیران ہو کر کہنے لگا تعجب ہے لوگوں پر کہ مجھ سے غیب کی خبریں چاہتے ہیں ۔ اسی دوران گھر کے اندر سے ایک خاتون نکلیں اور خطوط لکھنے والوں کے نام تھیلیوں میں رقم کی موجود مقدار و غیرہ حضرت بقیہ اﷲ کی طرف سے بتا کر رقم لے کر گھر کے اندر چلی گئیں۔ اسی واقعہ کی بناء پر خلیفہ اور اس کے کارندوں کو حساس ہونا پڑا۔
انہوں نے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کو ساری زندگی اپنے کنٹرول میں رکھا کر وہ ہستی دنیا میں ہی نہ آسکے جس کا وعدہ خدا نے کیا تھا مگر وہ اس بات کو بھلا بیٹھے تھے کہ فرعون کی ہر ممکن رکاوٹوں کے باوجود خداوند عالم نے موسی علیہ السلام کو فرعون کے ہی گھر میں بھیجا تاکہ اسی کے ہاتھوں میں پلے بڑھے۔ سب سے بڑی افسوسناک بات یہ ہے کہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے چند ایک خلفاء کا زمانہ دیکھا۔ مگر ان تمام کی طرف سے مصائب ہی پہنچے۔ معتصم، واثق، متوکل، مستنصر، معتز، مھتدی اور معتمد تمام کا زمانہ پایا۔ آپ کی مدت امامت چھ سالوں میں تین خلفاء کا زمانہ تھا یعنی معتز، مہتدی اور معتمد کا زمانہ۔ ان تمام نے آپ کی کرامات دیکھا مگر نہ صرف یہ کہ آپ کی امامت کو نہیں مانا بلکہ آپ کو اذیت و آزار پہنچائی حضرت علیہ السلام ان چھ سالوں کے دوران یا تو زندان میں تھے یا نظر بند تھے اس وجہ سے مورخین لکھتے ہیں کہ حضرت ہادی نقی علیہ السلام اور خصوصا امام حسن عسکری علیہ السلام زیادہ سے زیادہ لوگوں سے مخفی رہنے کی کوشش کرتے تھے ۔ ایسا نہیں ہے آپ(ع) مخفی نہیں رہتے بلکہ زندان بان کو اپنے قواعد پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دیتے تھے ۔ معتمد کا زندان بان کہتا ہے۔
“ چونکہ مجھے حکم ہوا تھا کہ آپ کے ساتھ سخت رویہ اختیار کروں اس لیے میں