آپ(ع) نے فرمایا تمہیں ملے گا۔ جب ہم امام (ع) سے رخصت ہوئے تو کرمانشاہ کے قریب پہنچ کر انہیں تب لاحق ہوا۔ رات کے آخری پہر انہوں نے کہا کہ ہم انہیں تنہا چھوڑ دیں اور جب صبح کو ہم نے آپ کے غلام سے ملاقات کی تو انہوں نے تعزیت کی اور کہا کہ ہم احمد کے غسل و کفن سے فارغ ہوئے ہیں۔ آئیے اور آکر انہیں دفن کریں۔ چونکہ یہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے نزدیک بڑا تقرب رکھتے تھے اور خدا کے ہاں بھی انکا بڑا مرتبہ تھا۔ ہمارے درمیان سے غائب ہوئے۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کےبہت سے ارشادات ہیں جن میں سے صرف چند ایک کے ذکر پر ہم اکتفا کرتے ہیں۔ امید ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے باعث سعادت ہوں گے۔
“اتَّقُوا اللَّهَ وَ كُونُوا لَنَا زَيْناً وَ لَا تَكُونُوا لَنَا شَيْناً اجلبُولنَا کل الموده وَ ادْفَعُوا عَنَّا كُلَّ قَبِيحٍ”
“ اﷲ سے تقوی اختیار کرو اور ہم اہل بیت علیہم السلام کے لیے زینت کا باعث بنو اور ہمارے لیے ننگ و عار کا باعث مت بنو۔ لوگوں کی محبت و مودت کو ہماری طرف متوجہ کرو اور ہر برائی اور قباحت کو ہم سے دور کرو۔”
ان جیسے کلمات دوسرے ائمہ کرام علیہم السلام سے بھی مروی ہیں جیسے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا۔
“و كونوا دعاة إلى الاسلام بغير ألسنتكم”
“ لوگوں کو اﷲ کی طرف اپنے اعمال کے ذریعے دعوت دو۔”
“خَصْلَتَانِ لَيْسَ فَوْقَهُمَا شَيْءٌ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَ نَفْعُ الْإِخْوَانِ.”
“ دو صفتین ایسی ہیں کہ جس سے اوپر اور کوئی خوبی نہیں خداوند عالم پر ایمان