استعداد پیدا ہوتی ہے۔ جب استحصال طاقتیں عوام پر بے انتہا مظالم کریں گے۔
مولف کی رائے۔
اور دنیا ان کے ظلم سے پر ہوجائے گی۔ ظالمون سے نفرت اور عداوت مطلقہ کو قبول کرنے کی استعداد عوام میں پیدا ہوجائے گی اور جس وقت یہ مستعد مادہ دھما کہ خیز حد کو پہنچے گا تو عدالت مطلقہ سارے جہاں پر چھا جائے گی۔ بہت ساری روایات ، تقریبا تین سو سے زیادہ روایات موجود ہیں جو اس نکتے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ یہ روایات کہتی ہیں کہ جس وقت ساری دنیا میں ظلم وجور کا ددر دورہ ہوگا تو حضرت بقیہ اﷲ تشریف لائیں گے اور اسے اسی طرح انصاف عدالت سے بھر دیں گے جیسے کہ ظلم سے بھر چکی ہوگی۔
“و به يملا اللّه الأرض قسطا و عدلا بعد ما ملئت ظلما و جورا”گویا ان روایات کا مفہوم یوں ہے۔
آپ کم جو تشنگی آور بدست بابجوشد آیت از بالا و پست
یہاں یہ نکتہ مد نظر رکھاجائے کہ ان آیات و روایات سے یہ بتانا مقصود نہیں کہ عوام ظالم اور مجرم بن جائیں گے اور حضرت بقیہ اﷲ آئیں گے تو عادل اور مومن بن جائین گے۔ علمی اعتبار سے یہ روایات حقیقی واقعہ نہیں بلکہ فطری اور طبعی واقعات کی روش پر ہیں۔ یہ روایات بیان کرتی ہیں کہ دنیا کے لوگ یعنی عوام اپنے ظالم حکمرانوں کے ظلم سے تنگ آئیںگے اور ظالم حکومتیں ظلم کی انتہا کریں گی تو عوام میں عدالت مطلقہ قبول کرنے کی صلاحیت خود بخود پیدا ہو جائے گی۔ اور عین اس وقت حق و عدالت اور فضیلت کی حکومت عوام پر حکم فرما ہوگی۔ اور عوام اپنی خواہش میلان اور رغبت کی بناء پر اسے قبول کریں گے۔