10%

انتظار ظہور

ایک ایسا موضوع جو آیات اور روایات کی بناء پر قائم ہے جو بڑی اہمیت اور راز کا حامل ہے۔ ظہور منتظر کے انتظار کا موضوع ہے۔ ہماری روایات کے مطابق قرآن کریم کی آیت“انتظروا إِنِّي‏ مَعَكُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِينَ‏.” تم انتظار کرو میں بھی انتظار کرنے والوں میں ہوں۔”اور آیت“وَ ارْتَقِبُوا إِنِّي مَعَكُمْ‏ رَقِيبٌ‏” نظر رکھو ہم بھی نظریں گاڑے بیٹھے ہیں۔” دونوں آیات انتظار مہدی ارواحنا لہ الفداء پر تاویل کی گئی ہیں۔

ہماری احادیث میں “ انتظار فرج” کو بہترین اعمال مین شمار کیا گیا ہے۔ ظہور حجت کا انتظار کرنے والا اور مجاہد فی سبیل اﷲ اس شخص کی مانند ہیں جو اﷲ کے دین کی خاطر خاک و خون میں لوٹا ہو۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ اسلام کا ارشاد ہے ۔

“الْمُنْتَظِرُ لِأَمْرِنَا كَالْمُتَشَحِّطِ بِدَمِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ”

“ ہماری حکومت کا انتظار کرنے والا ایسا ہے جیسے کہ اﷲ کی راہ میں خاک و خون میں لوٹا ہو۔”

سماجی علوم اور علم نفسیات کے نقطہ نظر کے مطابق بھی ظہور حجت کا انتظار ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سماجی علوم کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ اگر شیعہ باقی رہ سکے تو انجام کار پوری دنیا پر حکومت کریں گے۔ یہ اسی ظہور حجت کے انتظار پر دلالت ہے۔

اور شیعوں کی تاریخ کا ایک اجمالی مطالعہ کریں تو اس قول کی تائید ہو جاتی ہے۔

ثقیفہ بنی ساعدہ کی کاروائی کے بعد شیعہ کی ابتدائ 114 عظیم صحابہ جیسے سلمان فارسی ابوذر غفاری، ام سلمہ، فضہ، اور مالک بن نوسیرہ، وغیرہ جیسے افراد سے ہوئی۔