حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی نسبی فضیلت یوں ہے کہ حضرت ابو طالب(ع) جیسا باپ ہے جو حضور اکرم(ص) کا بہترین مددگار اور اسلام کی نصرت و مدد میں سب سے بڑھ کر تھے آپ کی والدہ گرامی حضرت فاطمہ بنت اسد(ع) تھیں جو رسول اکرم(ص) کے لیے تمام معنوں میں ماں تھیں آپ وہی خاتون ہیں کہ جس وقت مسجد الحرام میں آپ کو درد زہ ہوا تو خدا کی پناہ چاہی تو دیوار کعبہ شق ہوئی اور آپ بلا جھجھک فورا خانہ کعبہ کے اندر چلی گئی۔ تین دن تک خدا کے گھر میں عالم ملکوت کی مہمان رہیں اور چوتھے دن چاند کے ٹکڑے جیسے بچے کو لے کر باہر آئیں اور فرمانے لگیں “ یہ آواز آئی ہے کہ اس بچے کا نام خداوند عالم کے نام سے مشتق ہے لہذا اس کا نام علی رکھو” اور یہ فضیلت ابھی تک کسی کو حاصل نہیں ہوئی۔
اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی خصوصیت حسب کے اعتبار سے یوں ہیں۔
حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کے ایمان اور شہود کی منزل کا ادراک نہیں کیا جاسکتا آپ کے ایمان کی منزل کو سمجھنے کے لیے اتناہی کافی ہے کہ حضرت عمر نے اپنی موت کے وقت چھ افراد کو بلاکر ان میں سے ہر ایک پر کوئی نقص بتایا مگر حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے فرمایا “ اے علی(ع) اگر تیرے ایمان کو موازنہ زمین و آسمان کے باسیوں کے ایمان کے ساتھ کیا جائے گا تو تیرا ایمان ان کے ایمان سے برتر ہوگا” یہ جملہ وہی ہے جسے رسول اکرم(ص) سے متعدد بار سنا جاچکا تھا۔
خداوند عالم نے قرآن میں آپ کے علم کی توصیف یوں فرمائی ہے۔