10%

امیرالمومنین (ع) کا تقویٰ

حضرت عمر بن الخطاب نے اپنی موت کے وقت چھ افراد کو خلافت کے لیے منتخب کیا عبدالرحمن بن عوف، عثمان، طلحہ، زبیر، سعد بن وقاص، اور امیرالمومنین علیہ السلام ۔ یہ لوگ ایک کمرے میں جمع ہوگئے عبدالرحمان بن عوف نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ میں آپ کی بیعت کرتا ہوں آپ مسلمانوں کے خلیفہ ہیں مگر ان تین شرائط کے ساتھ کہ اﷲ کی کتاب ، رسول(ص) کی سنت اور شیخین کے طریقے کی پیروی کریں۔ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا میں اسی صورت میں خلیفہ بن سکتا ہوں  کہ صرف یہ شرط رکھی جائے کہ اﷲ کی کتاب، رسول(ص) کی سنت اور اپنے اجتہاد کے مطابق عمل کروں۔ اس صورت حال کا چند بار اعادہ ہوا یہاں تک کہ حضرت عثمان نے ان شرائط کے ساتھ خلافت قبول کی اور سیاسی اعتبار سے یہ صورت حال بڑی عجیب ہے۔ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام چاہتے تو ان شرائط کے ساتھ اسی وقت خلافت کو قبول کر لیتے اور بعد میں مصلحت نہ سمجھے تو ان شرائط کو ںظر انداز کر لیتے لیکن حضرت عثمان نے ان شرائط کے ساتھ قبول کیا۔ مگر علی(ع9 کے لیے ان کا تقویٰ مانع ہوا ہم نہج البلاغہ میں پڑھتے ہیں۔

“وَ اللَّهِ لَوْ أُعْطِيتُ الْأَقَالِيمَ السَّبْعَةَ بِمَا تَحْتَ أَفْلَاكِهَا عَلَى أَنْ أَعْصِيَ اللَّهَ فِي نَمْلَةٍ أَسْلُبُهَا جُلْبَ‏ شَعِيرَةٍ لَمَا فَعَلْتُهُ”

“ خدا کی قسم اگر ساتوں اقالیم مجھے اس لیے دیئے جائیں کہ میں ایک چیونٹی کے منہ سے “جو ” کا ایک چھلکا چھین لوں تو میں کبھی بھی ایسا نہیں کروں گا۔”

امیرالمومنین علیہ السلام سے کہا گیا کہ معاویہ نے ہمارے پیسوں سے لوگوں کو اپنے گرد جمع کر رکھا ہے آپ ایسا کیوں نہیں کرتے۔ فرمایا ۔ “ کیا تم مجھ سے یہ توقع رکھتے ہو کہ ظلم و گناہ کا ارتکاب کرتے ہوئے میں منصب حاصل کروں؟” اس دن جب آپ نے خلافت قبول کی اپنے ایک شعلہ بیان خطاب میں فرمایا “ بیت المال کی رقم اس کے حقداروں کو ملنی چاہیے اور اسلامی مساوات کا خیال رکھا جائے” مگر