میں پانی پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا میں تلوار اس لیے چلاتا ہوں کہ خدا کا حکم بجا لاؤں لہذا میں قانون الہی کو پامال نہیں کرسکتا یوں میں ٹوٹے ہوئے کوزے میں پانی نہیں پیوں گا۔
لیلہ الہریر جو صفین کے جنگ کی سخت ترین رات تھی حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کا سجادہ بچھایا گیا آپ نماز کےلیے کھڑے ہوئے اور آپ کی تکبیر کی آواز بلند ہوئی۔ آپ کی صاحبزادی فرماتی ہیں کہ انیسویں کی رات جو آپ کے شہید ہونے کی رات تھی۔ میرے پدر بزرگوار افطار سے لے کر صبح تک مشغول عبادت تھے کبھی باہر آتے اور آسمان کی طرف نگاہیں بلند کر کے فرماتے تھے۔
“الَّذينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِياماً وَ قُعُوداً وَ عَلى جُنُوبِهِمْ وَ يَتَفَكَّرُونَ في خَلْقِ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ رَبَّنا ما خَلَقْتَ هذا باطِلاً سُبْحانَكَ فَقِنا عَذابَ النَّارِ ”( آلعمران آیت 191 )
“ اور جس وقت آپ کے سر اقدس پر ضرب لگی فتو سب سے اولین جو بات کی تھی وہ یہ تھی حسن (ع) نماز کا وقت گزر رہا ہے ۔ نماز کے لیے تیار ہو جاؤ۔ ( ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں)
اگر سیاست سے مراد ہر ذریعے سے اپنے مقصد اور اقتدار تک پہنچنا مراد ہے تو امیرالمومنین(ع) اس سے پاک و مبرا ہیں اور یہ وہی سیاست ہے جسے آپ(ع) نے تقوی کے خلاف قرار دیا ہے۔ جب کہ آپ نے فرمایا ۔ “لو لا التقی لکنت اد ه ی العرب ” اگر تقوی کا لحاظ نہ ہوتا تو میں عرب کا چالاک ترین فرد تھا۔”
اور اگر سیاست سے مراد حسن تدبر اور امور مملکت کی دیکھ بھال ہے تو امیرالمومنین علیہ السلام سب سے بڑے سیاست داں ہیں۔ 94 ممالک سے علماء اور