دانشور اور سیاست دان جمع ہوئے اوع دو سال کے غور و فکر کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا منشور تیار کیا۔ بعض بزرگوں نے اس دستور کو حضرت علی(ع) کے مالک اشتر کو دیے ہوئے دستور سے موازنہ کیا اور یہ ماننے پر مجبور ہوئے کہ علی(ع) کا یہ منشور اقوام متحدہ کے اس منشور سے ممکنہ اور زیادہ عالمانہ ہے۔ یہ بات بھی مد نظر رہے کہ آپ نے یہ دستور نامہ مالک اشتر کے لیے ان کے مصر روانہ ہوتے وقت ہنگامی طور پر لکھا تھا۔
اسی دستور کی مانند ایک اور دستور بھی ہے جسے آپ نے محمد بن ابی بکر کے لیے لکھا تھا اور جس وقت محمد بن ابی بکر شہید ہوئے تو یہ دستور معاویہ کے ہاتھ لگا۔ انہیں اس قدر پسند آیا کہ اسے محفوظ کرنے کا حکم دیا۔
اگر شجاعت سے مراد دشمن پر غلبہ حاصل کرنا قرار دیں تو امیرالمومنین علیہ السلام بہادر ترین فرد ہیں اورحدیث قدسی لاسیف الا ذوالفقار آپ کی شان میں ہی وارد ہوا ہے۔
اور اگر شجاعت کو نفس پر قابو پانے کے معنی میں لیں تو بھی امیرالمومنین علیہ السلام بہادر ترین فرد ہیں۔ ہمارے کلام کی تائید میں آپ کا کلام نہج البلاغہ میں یوں ہے کہ آپ نے اپنے گورنروں کو یوں فرمان جاری کیا“ اپنے قلموں کو باریک کرو اور سطور کے درمیان فاصلہ نہ رکھو زیادہ سے زیادہ لکھنے کی کوشش نہ کرو بلکہ اپنے مطلب کا خلاصہ بیان کرو تاکہ مسلمانوں کے اموال کو نقصان نہ پہنچے۔”
اور اگر شجاعت سے مراد مصیبتوں میں صبر کرنا اور زمانے کے اتار چرھاؤ کے مقابلے میں ثابت قدمی اختیار کرنا ہے تو علی(ع) سے بڑھ کر بہادر اور مظلوم بھی کوئی نہیں ملے گا۔ آپ(ع) نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں ۔ “فی العين قذی و فی الحلق شجی ”