10%

دیکھ کر دعویٰ دائر کیا تو مدعا علیہ نے چالیس گواہ پیش کئے یہ اونٹ اسی کا ہے جب کہ مدعی کا دعوی اونٹنی پر تھا۔ گواہی کے مطابق اونٹنی کو اونٹ قرار دے کر مدعا علیہ کو دیا گیا مگر معاویہ نے مدعی کو بلا کر ایک اونٹنی اور بہت رقم دے کر کہا میری طرف سے جا کر علی ابن ابی طالب(ع) کو کہو کہ ان گواہوں جیسے لاکھوں افراد کو تمہارے ساتھ جنگ پر بھیجوں گا جو اونٹ اور اونٹنی میں فرق نہیں جانتے ۔”

حضرت امام حسن(ع) کے حامی

جن لوگوں نے حضرت امام حسن(ع) کے ہاتھ پر بیعت کی تھی، ایسے لوگ تھے جنہوں نے جنگ جمل، صفین اور نہروان وغیرہ میں شرکت کی تھی تھکے ہوئے اور نا امید تھے ایسے افراد تھے جن کے درمیان خوارج اور ان کے طرف دار ان کی صفوں میں گھسے ہوئے تھے انہوں نے حضرت امام حسن(ع) کی بیعت اس لئے کی ہوئی تھی کہ اگر معاویہ پر امام فتح پائیں تو یہ آپ (ع) کو ہٹا کر خود حکومت کریں لیکن ان کے درمیان اہلیت رکھنے والے افراد بہت کم تھے لہذا معاویہ رقم عہدوں اور انعام کا لالچ دے کر بڑے بڑے سرداروں کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوا اور یہ سردار راتوں رات معاویہ کی صفوں میں چلےگئے اور لشکر بغیرسرداروں کے رہ گیا اگر ایسے وقت میں امام حسن(ع) صلح نہ کرتے تو بڑی خونریزی کے بعد معاویہ امام(ع) کو آپ کے حامیوں کے ہاتھ قتل کراتا اور شام میں سوگ کی مجلس قائم کرتا۔

حضرت امام حسن(ع) کی صلح

امیرالمومنین (ع) کا ثالثی قبول کرنا اور حضرت امام حسن(ع) حضرت امام حسین(ع) کا قیام تینوں کی بنیاد اور سرچشمہ ایک ہے۔ حسن(ع) نے صلح کی اور حسین(ع) نے صبر کیا اس حد تک کہ معاویہ اس کا اقتدار اور اس کے حامیوں کا وجود مٹ گیا، حضرت امام حسین(ع) کے فرمان کے