10%

             تركت‏ الخلق‏ طريّا في هواكا                      و أيتمت العيال لكى أراكا

             و لو قطّعتنى في الحبّ إربا                      لما حنّ الفؤاد إلى سواكا

“ میرے پروردگار ! تیری راہ میں ، میں نے تمام مخلوق سے رشتہ توڑا ہے تجھ سے ملاقات کرنے کے لیے میں نے اپنے تمام متعلقین سے آنکھیں چرالیں ہیں۔ میرے پروردگار اگر تیری راہ میں ٹکڑے ٹکڑے کیا جاؤں تو بھی ہرگز تیرے غیرے کی طرف مائل نہیں ہوں گا۔”

یہ سیرالی اﷲ پر ایمان کی حقیقت ہے۔ اﷲ پر یقین و عرفان کی حقیقت بندگی اور فنا فی اﷲ کی حقیقت ، یہی تقوی اور ماسوی اﷲ سے نہ موڑنے کی حقیقت ہے اپنے امام حسین علیہ السلام کا قیام بھی ایسا ہی تھا۔ آپ کے خطبات سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت اسلام کو شدید خطرہ لاحق تھا جس دن آپ نے مدینہ سے کوچ کیا یوں فرمایا۔

“إِنِّي‏ لَمْ‏ أَخْرُجْ‏ بَطِراً وَ لَا أَشِراً وَ لَا مُفْسِداً وَ لَا ظَالِماً وَ إِنَّمَا خَرَجْتُ أَطْلُبُ الصَّلَاحَ فِي أُمَّةِ جَدِّي”

“ میں نے قیام اس لئے نہیں کیا کہ میں اﷲ کی زمین پر فساد پھیلاؤں یا ظلم کروں بلکہ میرا قیام اس لئے ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کروں اور اپنے نانا اور پدر بزرگوار کی سیرت پر چلوں  اور اپنے نانا کی امت میں جو مفاسد رواج پاگئے ہیں ان کی اصلاح کروں۔” کربلا معلیٰ میں پہنچ کر جب کہ تمام صحابہ شہادت کے لیے تیار اور کمر بستہ تھے آپ نے یوں خطاب فرمایا۔