5%

اس بات پر کافی دلائل کہ اولاد فاطمہ (س)اولاد رسول(ص)ہیں

چنانچہ ابن ابی الحدید معتزلی جوآپ کے سربرآوردہ علماء میں سے ہے شرح نہج البلاغہ میں اور ابو بکررازی اپنی تفسیر میں عیسٰی کو ان کی ماں مریم کی طرف سے اولاد جناب ابراہیم میں داخل فرمایا ۔

محمد بن یوسف گنجی شافعی کفایت الطالب میں ،ابن حجر مکی صواعق محرقہ صفحہ 74-93 میں طبرانی سے اور وہ جابر بن عبداللہ انصاری سے اور خطیب خوارزمی مناقب میں ابن عباس سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اکرم (ص)نے فرمایا "انّ الله عزّوجلّ جعل ذریة کل نبی فی صلبه وجعل ذریتی فی صلب علی ابن ابی طالب " یعنی خدائے عزوجل نے ہر پیغمبر کی ذریت خود اسے کے صلب میں قرار دیا اور میری ذریت علی ابن ابی طالب میں رکھی ہے ۔

خطیب خوارزمی مناقب میں ،میر سید علی ہمدانی شافعی مودۃ القربی میں ،امام احمد بن حنبل جو آپ کے کبار علماء میں سے ہیں اور سلیمان حنفی بلخی نے ینا بیع المودۃ میں نقل کرتے ہیں کہ (الفاظ کی تھوڑی کمی بیشی کے ساتھ)کہ رسول اکرم(ص)نے فرمایا "هذان ریحانتان من الدنیا ابنای لهذان امامان قاما او قعدا" یعنی میرے یہ دونوں فرزند( حسن اور حسین)دنیا میں میرے دو پھول ہیں ۔ اور میرے یہ دونوں فرزند امام ہیں خواہ امر امامت پر قائم ہوں یا خاموش اور قاعد ۔ اورشیخ سلیمان بلخی نے ینا بیع المودۃ کا باب 57 اسی موضوع کیلئے مخصوص قراردیا ہے ۔اور مختلف طریقوں سے بکثرت حدیثیں اپنے جلیل القدر علماء جیسے طبرانی، حافظ عبدالعزیز ،ابن ابی شبیہ ،خطیب بغدادی،حاکم، بیقہی،بغوی، اورطبری وغیرہ سے مختلف الفاظ اور عبارت کے ساتھ نقل کی ہیں کہ حسن اور حسین(ع)رسول خدا(ص)کے فرزند ہیں ۔ اسی باب کے آخر میں ابو صالح ،حافظ عبد العزیز الاخضر،ابو نعیم اور طبری سے ،اور ابن حجر مکّی صواعق محرقہ صفحہ 112 میں محمد بن یوسف گنجی شافعی نے کفایت الطالب کے سو بابوں کے بعد فصل اوّل کے آخر میں اور طبری نے ترجمہ حالات حضرت امام حسن علیہ السلام میں، خلیفہ ثانی عمر بن خطّاب سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا "انّی سمعت رسول الله یقول کل حسب ونسب فمنقطع یو م القیامة ما خلا حسبی و نسبی وکل بنی انثی عصبتهم لابیهم ما خلا بنی فاطمة فانی انا ابو هم و انا عصبتهم " یعنی میں نے رسول خدا(ص) سے سنا کہ آپ نے فرمایا "ہر حسب ونسب قیامت کے دن منقطع ہو جائے گا سوائے میرے حسب ونسب کے اور ہر دختری اولاد کا سلسلہ نسب باپ کی طرف سے ہے سوائے اولاد فاطمہ (س)کے کہ