5%

آیا آپ حضرات امیرالمومنین علی ابن ابی طالبا(ع) یا سید الشہدا حضرت امام حسین علیہما السلام یا بدر و احد اور کربلا کے شہیدوں کو دین حق کے فدائی اور راہ خدا کے جانباز نہیں سمجھتے ؟ جنہوں نے قریش و بنی امیہ ، یزید اور یزیدیوں کے ( جن کا سب سے برا مقصد حقائق دین کا انکار اور اس کے آثار کا مٹانا تھا) خانماں سوز ظلم کا مقابلہ کیا اور مقدس دین اسلام اور کلمہ طیبہ لا الہ الا اﷲ کی راہ میں اپنی جاںیں قربان کردیں۔ جس طرح سے صحابہ رسول(ص) کی مقاومت اور شہدائے بدر واحد و حنین کی جانبازیاں کفر و شرک کی شکست اور کلمہ طیبہ لا الہ الا اﷲ کی بلندی کا سبب بنیں اسی طرح حضرت امام حسین علیہ السلام کے عزم و فداکاری نے دین حق کی تقویت میں پورا اثر دکھایا اگر حضرت (ع) مقابلہ نہ کرتے تو یزید پلید لع دین کی جڑکاٹ کے اپنے کفریات باطن اورعقائد فاسدہ کو جماعت مسلمین کے اندر جامہ عمل پہنا دیتا۔

معاویہ و یزید کی خلافت اور ان کے کفر کی طرف سے مخالفین کا دفاع اور اس کا جواب

شیخ : آپ سے سخت تعجب ہے کہ خلیفتہ المسلمین یزید ابن معاویہ کو کافر اور فاسد العقیدہ کہتے ہیں حالانکہ اتنا نہیں جانتے کہ یزید کو خلیفہ امیرالمومنین اور خال المومنین معاویہ بن ابی سفیان نے منصب خلافت پر قائم کیا اور معاویہ کو خلیفہ ثانی عمر ابن خطاب اور خلیفہ ثالث عثمان مظلوم رضی اﷲ عنہما نے بلاد شام میں امارت مسلمین کے عہدے پر ںصب کیا اور ان کی لیاقت و قابلیت کی وجہ سے لوگوں نے ان کو رضا اور رغبت کیساتھ مقام خلافت کے لیے قبول کیا پس آپ جو خلیفتہ المسلمین کی طرف کفر اور ارتداد کی نسبت دے رہے ہیں تو علاوہ اس کے کہ آپ نے تمام مسلمانوں کی اہانت کی جنہوں نے ان کی خلافت کو تسلیم کیا ! بہت بڑی توہین ان پچھلے خلفاء کی بھی ہے جنہوں نے عہدہ امارت اور حقیقتہ ان کی خلافت کی منظوری دی ان سے فقط ایک لغزش و خطا اور ایک ترک اولی صادر ہوا کہ ان کے زمانہ خلافت میں ریحانہ رسول اﷲ کو لوگوں نے قتل کردیا اوریہ عمل چونکہ عفو اور چشم پوشی کے قابل تھا لہذا انہوں نے توبہ کر لی اور خداوند غفور نے بھی اس کو معاف کردیا چنانچہ امام غزالی اور دمیری نے اس مطلب کو تفصیل کے ساتھ اپنی کتابوں میں بیان کیا ہے ۔ اور یزید کی طہارت و پاکدامنی کو ثابت کردیا ہے۔

خیر طلب : مجھ کو بالکل اس کی توقع نہیں تھی کہ جناب کا درجہ تعصب اس حد تک ہوگا کہ یزید عنید پلید کے وکیل صفائی بن جائیں گے آپ نےجو یہ فرمایا ہے کہ ان کے اسلاف نے ان لوگوں کی امارت کو درست سمجھا لہذا لا محالہ