بر واحد کا کوئی اعتبار نہیں۔
خیر طلب : یہ جو آپ نے حدیث کی صحت میں شک وارد کیا ہے تو غالبا کتب اخبار کے مطالعے میں کمی کی وجہ سے ہے یا آپ نے قصدا غلط کہا ہے اور عقلی و منطق کے پابند نہیں بننا چاہتے ورنہ اس حدیث کی صحت مسلمات میں سے ہے اور اس خبر شریف کے صحیح ہونے سے انکار اور اس کو خبر واحد کہنا جیسا کہ میں عرض کرچکا اسی سبب سے ہوسکتا ہے کہ کتب اخبار پر آپ کی نظر نہیں ہے یا پھر عناد اور ضد مجبور کر رہی ہو حالانکہ میں یہی امید کرتا ہوں کہ ہمارے اس جلسے میں کسی ہٹ دھرمی اور عناد سے کام نہیں لیا جائیگا۔
حدیث منزلت کے اسناد طرق عامہ سے
میں مجبور ہوں کہ مطلب کی وضاحت اور حاضرین و غائبین جلسہ کی زیادتی بصیرت کے لیے جس قدر مجھ کو اس وقت یا ہے اس حدیث مبارک کے بعض اسناد آپ ہی کی معتبر کتابوں سے پیش کردوں تاکہ آپ سمجھ لیں کہ یہ خبر واحد نہیں ہے۔ بلکہ آپ کے بڑے بڑے جید علماء جیسے سیوطی اور حاکم نیشاپوری وغیرہ نے متعدد طریقوں اور کثیر و متواتر اسناد کے ساتھ اس کو ثابت کیا ہے۔
1۔ ابو عبداﷲ بخاری نے اپنی صحیح بخاری جلد سیم کتاب مغازی باب غزوہ توک ص54 اور کتاب بدا الخلق ص185 میں بسلسلہ مناقب علی علیہ السلام۔
2۔ مسلم بن حجاج نے اپنی صھیح مسلم مطبوعہ مصر سنہ 1290ھ جلد دوم کتاب فضل الصحابہ باب فضائل علی علیہ السلام ص 234 و ص737 میں۔
3۔ امام احمد بن حنبل نے مسند جلد اول وجہ تسمیہ حسنین ص 98، 188،؟؟؟ میں اور اسی کتاب کے حاشیہ جز پنجم ص31 میں۔
4۔ ابو عبدالرحمن نسائی خصائص العلویہ ص19 پر اٹھارہ حدیثیں نقل کی ہیں۔
5۔ محمد بن سورة ترمذی نے اپنی جامع میں
۔6۔ حافظ ابن حجز عسقلانی نے اصابہ جلد دوم ص507 میں۔
7۔ ابن حجر مکی نے صواعق محرقہ باب 9 ص30، 34 میں ۔
8۔ حاکم ابو عبداﷲ محمد بن عبداﷲ نیشاپوری نے مستدرک جلد سوم ص109 میں۔
9۔ جلال الدین سیوطی نے تاریخ الخلفا ص65 میں۔
10۔ ابن عبدریہ نے عقد الفرید جلد دوم ص194 میں۔
11۔ ابن عبدالبر نے استیعاب جلد دوم ص473 میں ۔
12۔ محمد بن سعد کاتب الواقدی نے طبقات الکبری میں۔
13۔ امام فخرالدین رازی نے تفسیر مفاتیح الغیب میں۔
14۔ محمد بن جریر طبری نے اپنی تفسیر اور تاریخ میں۔
15۔ سید مومن شبلنجی نے نور الابصار ص68 میں۔
16۔ کمال الدین ابو سالم محمد بن طلحہ شافعی نے مطالب السئول ص17 میں
18۔ نور الدین علی بن محمد مالکی مکی معروف بہ ابن صباغ نے فصول المہمہ ص23، 165 میں۔
19۔ علی بن برہان الدین