اس موقع کے لیے مناسب ہے وہی جناب ہارون کا قضیہ ہے۔
حضرت موسی(ع) کا اپنے بھائی ہارون کو خلیفہ بنانا اور سامری کا بنی اسرائیل کو گوسالہ پرستی کا فریب دینا
آیات قرآنی کی صراحت ہے کہ حضرت موسی کلیم اللہ نے جناب ہارون کو اپنا خلیفہ اور جانشین بنایا پھر بنی اسرائیل کو جمع فرمایا ( جو بعض روایات کی بنا پر ستر ہزاز تھے) اور ان کو تاکید کی کہ حضرت ہارون کی اطاعت کریں کیونکہ وہ آپ کے خلیفہ اور جانشین ہیں اس کے بعد کوہ طور پر خدا کی مہمانی میں گئے ابھی مہینہ بھی ختم نہیں ہوا تھا کہ سامری کا فتنہ اٹھ کھڑا ہوا اور بنی اسرائیل میں اختلاف ظاہر ہوگیا سامری نے سونے کا بچھڑا بنایا اور بنی اسرائیل حضرت موسی(ع) کے ثابت الخلافت خلیفہ ہارون کو چھوڑ کر گروہ در گروہ دغاباز سامری کے گرد اکھٹا ہوگئے، ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ انہیں عقیدتمند بنی اسرائیل میں سے جنہوں نے حضرت موسی (ع) کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ ہارون میری غیبت میں میرے خلیفہ ہیں۔ ان کے حکم کی تعمیل کرنا اور مخالفت نہ کرنا ، ستر ہزار افراد سامری کے بہکانے سے گوسالہ پرست ہوگئے، جناب ہارون نے ہرچند فریاد کی اور ان کو اس عمل شنیع سے منع فرمایا لیکن کسی نے نہیں سنا بلکہ ان کے قتل کے درپے ہوگئے ، چنانچہ سورہ (اعراف) کی آیت نمبر149 صراحت کررہی ہے کہ جب حضرت موسی(ع) واپس تشریف لائے تو جناب ہارون نے ان سے اپنا درد دل بیان کیا کہ" إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُوني وَ كادُوا يَقْتُلُونَني" یعنی ان لوگوں نے مجھ کو حقیر و ذلیل بنادیا اور ( جب میں نے ان کی مخالفت کی اور روکا تو) قریب تھا کہ مجھ کو قتل کر ڈالیں۔ آپ حضرات کو خدا کا واسطہ ذرا تعصب سے ہٹ کے انصاف کیجئے کہ بنی اسرائیل کا یہ عمل حضرت موسی(ع) کے احکام سے سرتاپی، ان کے منصوص خلیفہ جناب ہارون کو تنہا چھوڑ دینا اور شعبدہ باز سامری کے بہکانے سے گوسالہ پرست ہوجانا ۔ کیا خلافت ہارون کے باطل ہونے اور سامری اور اس کے بچھڑے کے برحق ہونے کی دلیل بن سکتی ہے؟ آیا بنی اسرائیل کے بچھڑا پرست لوگوں کی حرکتیں اسی چیز کی دلیل قرار دی جاسکتی ہیں کہ اگر خلافت ہارون برحق ہوتی اور لوگوں نے حضرت موسی(ع) سے اس بارے میں کوئی نص سنی ہوتی تو ہرگز ان کو تنہا نہ چھوڑتے اورسامری اور اس کے گوسالے کے پیچھے نہ دوڑتے؟
آپ حضرات قطعی طور پر جانتے ہیں کہ حقیقت اس کے برعکس ہے جناب ہارون قرآن مجید کے حکم سے حضرت موسی(ع) کے منصوص خلیفہ تھے ، بنی اسرائیل نے خود انہیں حضرت کی زبان سے آپ کے بارے میں کھلی ہوئی نص سنی تھی لیکن بالآخر حضرت موسی(ع) کے چلے جانے کے بعد مکار سامری کو موقع ہاتھ آیا اور اس نے سونے کا بچھڑا تیار کر کے